انسان خطا کا پتلا ہے اس لیے اس سے خطاؤں اور گناہوں کا سرزد ہونا بعید نہیں ہے، اس لیے کہ انسان معصوم نہیں ہوتا سوائے اﷲ تعالی کے منتخب بندوں یعنی پیغمبروں کے۔ ہر شخص گناہ گار ہوتا ہے، جانے ان جانے میں انسان بہت سے گناہ کر بیٹھتا ہے۔
وہی انسان نیک ہے جو اپنے گناہوں پر شرمندہ ہو اور اپنے گناہوں کی تلافی کے لیے ضروری ہے کہ اﷲ رب العزت کی طرف رجوع کیا جائے، توبہ استغفار کیا جائے اور ایسے اعمال کیے جائیں جو نہ صرف ہمارے گناہوں کو مٹا دیں بل کہ ان گناہوں کو نیکیوں میں بدل دے۔ ذیل میں ان چند اعمال کا ذکر مذکور ہے جس کو سر انجام دینے سے ہمارے گناہ نہ صرف مٹ جائیں گے بل کہ اﷲ تعالیٰ ان کو نیکیوں میں بدل دے گا۔ ان شاء اﷲ
توبہ و استغفار:
گناہوں کی بخشش کا سب سے بڑا سبب صدق دل سے توبہ کرنا اور اﷲ رب العالمین سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرنا۔ ارشاد باری تعالیٰ کا مفہوم:
’’اے ایمان والو! تم اﷲ کے سامنے سچی اور خالص توبہ کرو، قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے گناہ مٹا دے اور تمہیں ان جنتوں میں داخل کر دے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔‘‘ (سورۃ النساء)
توبہ کا مطلب یہ ہے کہ بندہ اﷲ تعالیٰ کے سامنے اپنے گناہوں پر ندامت کا اظہار کرے، معافی طلب کرے اور آئندہ نہ کرنے کا عزم کرے، نیک اعمال کے ذریعے ان کا مداوا کرنے کی کوشش کرے۔ ارشاد باری تعالی کا مفہوم ہے:
’’جو شخص توبہ کرے، ایمان لے آئے اور نیک عمل کرے تو اﷲ ایسے لوگوں کے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دے گا اور اﷲ بڑا معاف کرنے والا اور نہایت مہربان ہے۔‘‘
(سورۃ التحریم)
ایمان اور نیک اعمال:
گناہوں کی بخشش کا دوسرا بڑا سبب سچا ایما ن اور اس کے ساتھ نیک اعمال ہیں۔
قرآن مجید میں فرمان الٰہی کا مفہوم ہے:
’’جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے تو ہم ضرور بہ ضرور ان کے گناہوں کو مٹا دیں گے اور انہیں ان کے نیک اعمال کا بہترین بدلہ دیں گے۔‘‘ ( سورۃ العنکبوت)
یہ آیت اس بات پر دلیل ہے کہ جو مومن سچا ایمان رکھتا ہو اور اس کے ساتھ نیک اعمال بھی کرتا رہتا ہو تو اﷲ تعالیٰ اس کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔
تقویٰ اختیار کرنا:
گناہوں کو مٹانے کا ایک اور ذریعہ ایمان کے ساتھ تقویٰ اختیار کرنا ہے۔ یعنی اﷲ سے ڈرتے ہوئے گناہوں سے دور رہنا۔ ارشاد باری تعالیٰ کا مفہوم ہے:
’’اور اگر اہل کتاب بھی ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان کے گناہ بھی مٹا دیتے اور انہیں نعمتوں والی جنت میں داخل کر دیتے۔‘‘ ( سورۃ المائدہ)
اسی طرح قرآن مجید میں ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا، مفہوم:
’’اے ایمان والو! اگر تم اﷲ سے ڈرتے رہو تو وہ تمہیں حق اور باطل میں تمیز کرنے کی صلاحیت سے نوازے گا اور تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور تمہیں معاف کر دے گا اور اﷲ بڑے فضل والا ہے۔‘‘ (سورۃ الانفال)
مذکورہ بالا آیات اس بات پر دلیل ہیں کہ اگر بند ہ اﷲ سے ڈرتا رہے، تقویٰ کا دامن پکڑ کر رکھے اور نیک اعمال کرتا رہے تو اﷲ تعالیٰ اس کے تمام سابقہ گناہ معاف کر دیتا ہے اور اس کو نعمتوں والی جنت میں داخل کر دے گا۔
مکمل وضو کرنا:
حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم:
’’جو شخص اچھی طرح وضو کرے، تو اس کے گناہ اس کے جسم سے نکل جاتے ہیں، یہاں تک کہ اس کے ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتے ہیں ۔‘‘ ( صحیح مسلم)
مسجد کی طرف جانا:
حضرت عبد اﷲ بن مسود رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’کوئی بھی شخص جو اچھی طرح وضو کرنے کے بعد کسی مسجد کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو اس کے ہر قدم پر اﷲ تعالیٰ اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیتا ہے ، اس کے بدلے میں ایک درجہ بلند کر دیتا ہے اور اس کی ایک برائی کو مٹا دیتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم)
پانچ نمازیں پڑھنا:
گناہوں کو مٹانے کا ایک بڑا سبب دن و رات میں پانچوں نمازیں پابندی کے ساتھ ادا کرنا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’پانچ نمازیں، ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور ایک ماہ رمضان دوسرے ماہ رمضان تک درمیان والے گناہوں کا کفارہ ہوتے ہیں، شرط یہ کہ وہ گناہ کبیرہ سے بچتا رہے۔‘‘ (صحیح مسلم)
دن میں سو مرتبہ (سبحان اﷲ و بحمدہ) پڑھنا:
رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’جو شخص دن میں سو مرتبہ ’’سبحان اﷲ و بحمدہ‘‘ پڑھے تو اس کے گناہ مٹا دیے جاتے ہیں، خواہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں ۔‘‘ (صحیح بخاری)
حج بیت اﷲ کی سعادت حاصل کرنا:
بیت اﷲ کا حج کرنا بھی سابقہ تمام گناہوں کو مٹانے کا سبب بنتا ہے۔ رسول اکرم ﷺ کے ارشاد گرامی کا مفہوم ہے: ’’جس نے حج کیا اور اس دوران بے ہودگی اور اﷲ کی نافرمانی سے بچا رہا تو وہ اس طرح واپس لوٹے گا جیسے اس کی ماں نے اس کو جنم دیا تھا۔‘‘ (صحیح بخاری)
خفیہ طور پر صدقہ خیرات کرنا:
خفیہ طور پر صدقہ کر نا بھی گناہوں کو مٹانے کا ایک بہت بڑا سبب ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ کا مفہوم ہے:
’’اگر تم خیرات ظاہری طور پر کرو تو وہ بھی خوب ہے اور اگر پوشیدہ طور پر دو اور دو بھی ضرورت مند کو تو وہ خوب تر ہے۔ اور (اس طرح کا دینا) تمھارے گناہوں کو بھی دور کر دے گا اور اﷲ کو تمہارے سب کاموں کی خبر ہے۔‘‘ (سورۃ البقرہ)
رمضان المبارک کے روزے رکھنا:
گناہوں کی بخشش کا بڑا ذریعہ رمضان المبارک کے روزے رکھنا جو کہ فرائض دین میں ایک فرض بھی ہے۔ حضور اکرم ﷺ کے ارشاد مبارک کا مفہوم ہے: ’’جس نے ایمان کی حالت میں اﷲ سے حصول ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم)
اﷲ رب العالمین سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو ان اعمال کی توفیق دے اور ہمارے گناہوں کو نہ صرف معاف کرے بل کہ ان کو نیکیوں میں بدل دے اور اپنی رضا اور خوش نُودی سے نوازے۔ آمین