سُریلے بول (دوسرا اور آخری حصہ)

زندگی کے سفر میں گزر جاتے ہیں جو مقام وہ پھر نہیں آتے


رئیس فاطمہ December 20, 2024

  ایک اور دلکش نغمہ نگار شاعر ہیں کیفی اعظمی، موسیقار خیام، گلوکارہ لتا، فلم ہے رضیہ سلطان۔ یہ فلم 1983 میں ریلیز ہوئی۔ غضب کا رقص کیا ہے اس گیت پر:

جلتا ہے بدن، ہائے جلتا ہے بدن

عشق سے کہہ دو کہ لے آئے کہیں سے ساون

اس گیت کی شاعری کمال کی ہے۔ سونے پہ سہاگہ اس کا سنگیت سننے کے اور دیکھنے کے قابل ہے،گیت اداکار ہیں ہیما مالنی اور دھرمیندر۔

اور اب جو گیت ہے میری پسند کا وہ ہے فلم ’’آپ کی قسم‘‘ کا، اداکار ہیں راجیش کھنہ اور ممتاز۔ گلوکار ہیں کشورکمار، سنگیت کار ہیں آر ڈی برمن، سنجیوکمار نے بھی کام کیا ہے لیڈنگ رول میں۔

زندگی کے سفر میں گزر جاتے ہیں جو مقام

وہ پھر نہیں آتے

اس کی شاعری بہت دل کو چھو جانے والی ہے۔ یہ فلم 1974 میں بنی، جی چاہتا ہے چند شعر اور لکھوں اس گیت کے۔ نغمہ نگار ہیں آنند بخشی۔

پھول کھلتے ہیں، لوگ ملتے ہیں

پت جھڑ میں جو پھول مرجھا جاتے ہیں

وہ بہاروں کے آنے سے کھلتے نہیں

کچھ لوگ جو بچھڑ جاتے ہیں

وہ ہزاروں کے آنے سے ملتے نہیں

فلم ’’ہیر رانجھا‘‘ میں محمد رفیع کا گایا ہوا یہ گیت بھی کسی سے کم نہیں۔ اداکار ہیں راج کمار اور یہ فلم 1970 میں ریلیز ہوئی۔

یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں

کس کو سناؤں حال دل بے قرار کا

بجھتا ہوا چراغ ہوں اپنے مزار کا

اور جناب یہ دیکھیے میرا پسندیدہ گیت کون سا ہے، مجھے پورا یقین ہے کہ یہ گیت تمام خواتین کے دل کی آواز ہوگا۔ یہ امیر خسرو کا گیت ہے، جب لڑکیاں اتنی ہی سیدھی ہوتی تھیں۔

کاہے کو بیاہی بدیس رے لکھی بابل مورے

ہم تو بابل تورے بیلے کی کلیاں

گھر گھر مانگیں جاس

ہم تو بابل تورے پنجرے کی کھڑیاں

(پنجرے کی چڑیاں) 

کویک کویک رہ جائیں رے لکھیا بابل مورے

ایک اور قوالی مجھے بہت پسند ہے۔ یہ ہے فلم ’’فضا‘‘ ، کرشمہ کپور اور ریتک روشن، موسیقی ہے اے آر رحمن کی۔

شاہ سمندر ابن حیدر پیا حاجی علی پیا حاجی علی

گم سمندر کے ولی کہ تمہارا در ہے درِ مصطفیٰ بابا

یہاں ہندو مسلم سکھ عیسائی فیض پاتے ہیں

بے سراپا نور بابا آپ کا چہرہ

پیا حاجی علی، پیا حاجی علی، پیا حاجی علی بابا

دو محبت مصطفیٰ کے نام کا صدقہ

کوئی بھی محروم اس در سے نہیں لوٹا

کس کے دل میں کیا چھپا ہے یہ تمہیں معلوم ہے

ایک اور گیت امیر خسرو کا مجھے بہت پسند ہے، وہ یہ ہے:

سکل بن پھول رہی سرسوں

امبوا پھولے ٹیسو پھولے

گوری کرت سنگھار

مالنیا گروا لے آئی پرسوں

طرح طرح کے پھول منگائے

نظام الدین کے دروازے پر

یہ گیت سنجے لیلا بھنسالی نے اپنی فلم ’’ہیرا منڈی‘‘ میں بھی لیا ہے اور بہت خوبصورتی سے پکچرائزکیا ہے، لیکن ہماری خواتین اور قوال حضرات برسوں سے امیر خسرو کا یہ گیت گاتے چلے آ رہے ہیں، اسے سنیے اور سر دھنیے۔

اور اب میری پسند کا یہ گیت دیکھیے کتنے خوبصورت گیت ہیں، جگجیت سنگھ نے اسے گایا، ساتھ ان کی بیگم چترا بھی ہیں۔

وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی

وہ چھوٹی سی راہیں وہ لمبی کہانی

کڑی دھوپ میں اپنے گھر سے نکلنا

وہ پھولوں پہ گرنا اور گر کر سنبھلنا

یہ دولت بھی لے لو یہ شہرت بھی لے لو

بھلے چھین لو مجھ سے میری جوانی

ایک یہ گیت بھی میری فہرست میں ہے۔ فلم ہے ’’آخری خط‘‘ موسیقی ہے خیام کی اور آواز ہے لتا کی۔ گیت کار ہیں کیفی اعظمی۔ یہ فلم 1966 میں بنی تھی۔

بہاروں میرا جیون بھی سنوارو

کوئی آئے کہیں سے یوں پکارو

تمہیں سے دل نے سیکھا ہے تڑپنا

تمہیں کو دوش دوں گی اے نظارو

بڑا دلکش گیت ہے، لتا نے گایا بھی بہت دل سے ہے۔

اور اب ابن انشا کی ایک غزل استاد امانت علی خاں کی آواز میں۔ اس غزل کو سن کر ایک عجیب احساس ہوتا ہے۔ ابن انشا کی یہ آخری غزل ہے۔

انشا جی اٹھو اب کوچ کرو، اس شہر میں جی کو لگانا کیا

وحشی کو سکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھکانہ کیا

اس دل کے دریدہ دامن میں دیکھو تو سہی سوچو تو سہی

جس جھولی میں سو چھید ہوئے اس جھولی کا پھیلانا کیا

شب بیتی چاند بھی ڈوب چلا زنجیر پڑی دروازے پہ

کیوں دیر گئے گھر آئے ہو سجنی سے کرو گے بہانہ کیا

اور یہ گیت ہے فلم ’’نوبہار‘‘ کا۔ میوزک ہے روشن کا، گیت نگار ہیں شیلندر۔ فلم میں یہ گیت نلنی جیونت پہ فلمایا گیا ہے، فلم ہے 1952 کی۔

دیکھو جی میرا جیا چرائے لیے جائے

نام نہ جانوں دھام نہ جانوں

کیا ہوگا انجام نہ جانوں

من پنچھی گھبرائے اے ری میرا جیا چرائے لیے جائے

اور یہ گیت ہے فلم ’’تال‘‘ کا، کلاسیکی انداز کا خوبصورت گیت ہے۔ سنگیت کار ہیں اے ۔آر رحمان۔ یہ فلم 1999 میں بنی تھی۔ سبھی گانے بہت اچھے ہیں، گیت کار ہیں آنند بخشی۔ اداکاروں میں ایشوریہ رائے اور ونود کھنہ کا بیٹا اکشے کھنہ اور فلم ساز ہیں سبھاش گھئی۔

دل بے چین ہے جندڑی بے حال ہے

آ جا سانوریا آ آ آ

تال سے تال ملا

ساون نے آج تو مجھ کو بھگو دیا

ہائے میری لاج نے مجھ کو ڈبو دیا

اور یہ گیت ہے پاکستانی فلم ’’امراؤ جان‘‘ کا، جسے رونا لیلیٰ اور نذیر بیگم نے گایا ہے۔ یہ سیمی کلاسیکل گیت ہے اور اس پر رانی، زمرد اور آسیہ نے رقص کیا ہے۔ سنگیت کار ہیں نثار بزمی۔ فلم ساز ہیں حسن طارق۔

مانے نہ بیری بلما مورا من تڑپائے

وصل کے وعدے ہیں سارے جھوٹے

قول و قرار تمہارے جھوٹے

جان بھی جائے گی اس فرقت میں

کیسے مکر گئے وعدہ کرکے

کب کے گئے دیکھو آج ہن نہ آئے

وفا تم کرو گے جاؤ بھی ہولی

جفا تم چھوڑ دو گے؟

جو میری زندگی تم ہو تو میری زندگی ہولی

حسن طارق کی یہ فلم سپرہٹ تھی۔ نثار بزمی کا یہ گیت سننے سے تعلق رکھتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں