مودی کیخلاف کسانوں کی زبرست مزاحمت، 74 مقامات پر ریل رکو احتجاج
بھارت میں مودی سرکار کے خلاف کسانوں کا احتجاج ریل رکو تحریک میں تبدیل ہوگیا۔
نام نہاد جمہوریت کی علمبردار نریندر مودی کی سرکار اپنے ہی کسان طبقے کو کچلنے میں مصروف ہے۔ بھارتی ریاستوں ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کی اپنے حقوق کے لیے جاری جدوجہد میں دوبارہ شدت آگئی ہے۔
کسان یونین اور حکومت کے مذاکرات کی ناکامی کے بعد دہلی چلو تحریک اب ریل روکو تحریک میں تبدیل ہوگئی۔
پنجاب میں 74 مختلف مقامات پر کسانوں نے ریل روکو احتجاج کیا۔ 3 گھنٹے جاری رہنے والے احتجاج سے پنجاب میں 3 ٹرینیں منسوخ اور 39 ٹرینوں کے شیڈول تبدیل کرنا پڑے۔ کسانوں نے فیروز پور اور امبالہ ڈویژن میں پٹریوں پر بیٹھ کر ٹرینوں کی آمدورفت روکی۔ شنبھو اسٹیشن پر احتجاج کی وجہ سے ہریانہ سے آنے والی ٹرینوں کی سروس متاثرہوئی۔
یکم فروری سے لے کر اب تک شنبھو اور خانوری بارڈرز پر 30 سے زائد کسان مختلف وجوہات کی بنا پر جاں بحق ہوچکے ہیں۔ احتجاجی مقام پر 2 کسان خود کشی کر چکے ہیں جبکہ پولیس کی شیلنگ اور کسان مظاہرین پر اندھا دھند لاٹھی چارج سے متعدد کسان شدید زخمی ہوئے۔
کسان یونینز نے خود کشی کرنے والے رنجود سنگھ کے خاندان کو 25 لاکھ روپے کی امداد، ملازمت اور قرض معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ مطالبات پورے نہ ہونے پر 30 دسمبر کو پنجاب بند کا اعلان کیا ہے۔ دہلی چلو مارچ اور ریل روکو تحریک کسانوں کی ناانصافی کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکی ہیں۔