بھارتی ریاست اترپردیش کے علاقے ہٹا میں سرکاری اداروں کی جانب سے ایک اور مسجد کا سروے کیا جا رہا ہے تاکہ کسی بہانے اسے مسمار کرسکیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی سرکار اپنی مسلم دشمن پالیسی پر تیزی سے عمل پیرا ہے۔ مسلمانوں پر مذہبی، سماجی اور معاشرتی پابندیاں لگا کر ان کے بنیادی حقوق چھین رہی ہے۔
تازہ واقعے میں حال ہی میں تعمیر کی گئی مدنی مسجد کا انتہا پسند ہندوؤں کی شکایت پر سروے کرایا جا رہا ہے باجود اس کے کہ مسجد کی تعمیر میں تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔
اتر پردیش کے ضلع کشی نگر کی انتظامیہ نے بھگوا تنظیموں کی شکایت پر کہ یہ مسجد سرکاری زمین پر قبضہ کرکے تعمیر کی گئی سروے شروع کردیا۔
سروے کے وقت پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم نے مسجد کی زمین کی پیمائش کی۔
مسجد کمیٹی کے مطالبے کے باجود ضلعی انتظامیہ نے تاحال سروے کے نتائج فراہم نہیں کیے۔ خدشہ ہے رپورٹ میں ردوبدل کیا جائے گا۔
انتہاپسند ہندو جماعت نے الزام عائد کیا ہے کہ مدنی مسجد سرکاری اراضی پر تعمیر کی گئی ہے۔
دوسری جانب مسجد کے نگراں نے بتایا کہ مسلم کمیونٹی نے مسجد کی تعمیر کے لیے یہ زمین مقصد سے تقریباً 15 سال قبل خریدی تھی۔
مسجد کے نگراں نے مزید بتایا کہ مسجد نہ تو سرکاری اراضی پر بنائی گئی ہے اور نہ ہی یہاں کوئی تجاوزات ہیں۔ جتنی زمین کے کاغذات ہیں اتنی زمین پر ہی مسجد بنائی گئی ہے۔
یاد رہے کہ کچھ دن قبل ریاست اترپردیش یوپی کے علاقے سنبھل میں بھی ایک تاریخی مسجد کو سروے کے بہانے مندر ثابت کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
اس دوران پولیس کی جانب سے مسجد کی بےحرمتی پر احتجاج کرنے والوں پر گولیاں برسائیں جس میں 4 مسلم نوجوان شہید اور درجن سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔