رواں سال کے شروع میں منکی پاکس وبا وسطی افریقہ سے دنیا کے دیگر خطوں میں پھیلنا شروع ہوئی جس سے سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
لیکن دنیا میں وہ پہلا شخص کون تھا جس نے اس وبائی مرض کے بارے میں اس وقت سب سے پہلے وارننگ جاری کی تھی جب کسی کو اس بارے میں نہیں پتہ تھا؟
ڈاکٹر پلاسائڈ امبالا کو نیچر سوسائٹی نے 2024 کی ٹاپ 10 سائنسی شخصیات کی فہرست میں شامل کیا ہے کیونکہ یہی وہ آدمی تھے جنہوں نے سب سے پہلے منکی پاکس کے بارے میں الرٹ جاری کیا۔
ڈاکٹر پلاسائڈ امبالا ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کے دارالحکومت کنشاسا میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بایومیڈیکل ریسرچ میں وبائی امراض کے ماہر ہیں۔
پلاسائڈ کی قیادت میں محققین کی ٹیم نے اس وقت ممالک کو خبردار کیا جب انہوں نے کانگو کے مشرقی علاقے میں نوجوان بالغوں اور جسم فروشی کے افراد میں منکی پاکس کیسز کا ایک کلسٹر دیکھا۔
ٹیم نے اسی وقت پیش گوئی کی کہ یہ بیماری تیزی سے پھیل جائے گی اور اپنے ملک اور پڑوسی ممالک دونوں میں صحت کے حکام پر زور دیا کہ وہ منکی پاکس وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے فوری منصوبے تیار کریں۔
پلاسائیڈ اور ان کے ساتھیوں نے وائرس کے جینوم کا تجزیہ کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ یہ ایک نیا وائرس ہے جو انسان سے انسان میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ان وائرس سے الگ ہے جو 2022 کے وبا اور کانگو میں دیگر وبا پھیلانے کا سبب بنے تھے۔
دیکھتے ہی دیکھتے اس کے بعد سے منکی پاکس کی وبا نے سویڈن، تھائی لینڈ، بھارت، جرمنی، امریکا، برطانیہ اور چھ افریقی ممالک کو متاثر کیا۔