اسلام آباد:
قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات فروری سال 2024 میں ہوئے اور اس کے بعد مارچ میں پارلیمنٹ کے ایوان بالا(سینیٹ) کے انتخابات بھی ہوئے جہاں کئی نئے چہرے پہلی مرتبہ ایوان کا حصہ بنے اور اس کے علاوہ رواں سال سینیٹ نے اہم قانون سازی میں کلیدی کردارادا کیا۔
پاکستان میں پارلیمانی سال ہر برس 11 مارچ کو مکمل ہوتا ہے تاہم 2024 میں ایوان بالا میں تبدیلیاں آئیں، سینیٹ انتخابات میں نہ صرف نئے چہرے رکن سینیٹ بنے بلکہ چئیرمین سینیٹ کا عہدہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے حصے میں آیا۔
ڈپٹی چئیرمین سینیٹ کا عہدہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نئے سینیٹرسیدل خان ناصر کے حصے میں آیا۔
ایوان بالا میں قائد ایوان ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار بنے تو قائد حزب اختلاف کا عہدہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز کو ملا۔
سینیٹ میں آنے والے نئے چہروں میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ایمل ولی خان، مجلس وحدت مسلمین کے راجا ناصر عباس، احد چیمہ، سرمد، ناصر بٹ اور بشریٰ انجم بٹ شامل ہیں۔
سینیٹ میں ابھی تک خیبرپختونخواہ کی نمائندگی نہیں ہے اورحکومت کہتی ہے اس کی وجہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت ہے، سینیٹ کے رواں پارلیمانی سال میں 52 نجی اراکین کے بل پیش ہوئے۔
وفاقی وزیرقانون و پارلیمانی امورسینیٹراعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ اس سال حکومت کی جانب سے سب سے اہم قانون سازی چھبیسیویں ائینی ترمیم کا بل تھا جو ایوان بالا نے پاس کیا تاہم مجموعی طور سینیٹ نے 40 بل پاس کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان بلوں میں مدارس رجسٹریشن بل 2024، نیشنل فرانزک ایجنسی 2024، دی لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی بل 2024، اسلام آباد ہائی کورٹ ترمیمی بل 2024، پاکستان آرمی ترمیمی بل 2024، پاکستان ائر فورس ترمیمی بل 2024، پاکستان نیوی ترمیمی بل 2024، سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد کا ترمیمی بل 2024، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2024، فیکٹریز ترمیمی بل 2024، دی گارڈین اینڈ وارڈ ترمیمی بل 2024 اور پرائیویٹ ممبرز کے 40 بلز منظور کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے 45 بلز منظور کیے گیے اور مختلف معاملات پر 10 قراردادیں منظور کیں۔
سینٹ میں قائدحزب اختلاف اورپی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر شبلی فرازنے کہا کہ پارلیمان میں عوام کے مفاد کے لیے کوئی قانون سازی نہیں کی جا سکی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سینیٹر اعجاز چوہدری کے رواں سال ایک مرتبہ بھی پروڈکشن ارڈر جاری نہیں ہوسکے، سینیٹر فلک ناز چترالی اور سینیٹر فیصل واوڈا کے درمیان گالم گلوچ ہوئی جس پر چیئرمین سینیٹ نے فلک ناز چترالی کی رکنیت تین دن کے لیے معطل کر دی۔
سینیٹ کے سابق رکن مشتاق احمد کی گرفتاری پر ایوان میں موجود سینیٹرزنے آوازبھی اٹھائی۔
جمعیت علمائے اسلام اس سال قانون سازی میں اہمیت اختیارکرگئی اور 5 سینیٹرزرکھنے والی اس جماعت نے ایوان میں اپنی موجودگی کا بھرپوراحساس دلایا۔
جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سینیٹرکامران مرتضی نے کہا کہ ایوان بالا میں 13 آرڈنینیس پیش ہوئے، یوسف رضا گیلانی کے چئیرمین سینیٹ بننے کے بعد سابق چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی 502 قوائد کے خلاف بھرتیوں اور 250 افراد کو ڈیپوٹیشن پر سینیٹ میں لانے کے خلاف انکوائری بھی شروع کرائی گئی تھی جو نامعلوم وجوہات کی بنا پر بند کردی گئی۔
اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے سینٹردنیش کماراوردیگربھی ایوان میں انتہائی متحرک نظرآئے۔