قومی ترانے کے خالق، عظیم شاعر حفیظ جالندھری کو دنیا سے رخصت ہوئے 42 برس بیت گئے لیکن ان کی شاعری، تخلیقات اور ان کا پیغام آج بھی ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔
ممتاز شاعرحفیظ جالندھری 14 جنوری 1900ء کو بھارتی شہرجالندھر میں پیدا ہوئے ،قیام پاکستان کے بعد لاہور منتقل ہوگئے،شاعری کی دنیا میں ان کا نام ان کی حب الوطنی، رومانوی جذبات اور اسلامی تاریخ پر مبنی تخلیقات کے لئے ہمیشہ زندہ رہے گا۔
حفیظ جالندھری نے کئی مشہور غزلوں اور نظموں کے ساتھ ساتھ کئی کتب بھی لکھیں۔ ان کا کلام "ابھی تو میں جوان ہوں‘‘ گا کر ملکہ پکھراج کو ملک گیر شہرت ملی۔
حکومت کی جانب سے 1949ء میں قومی ترانے کیلئے ایک مقابلہ رکھا گیا۔مقابلے میں 723 شاعروں اور نغمہ نگاروں نے حصہ لیا۔جس میں سے حفیظ جالندھری کا لکھا قومی ترانہ منتخب کیا گیا۔
ادب کے شعبہ میں گراں قدر خدمات پر حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں ہلال امتیاز سے نوازا گیا۔ وہ 21 دسمبر 1982ءکو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
وہ لاہور کے مینار پاکستان کے قریب دفن ہیں، اور یہ مقام ان کی حب الوطنی اور تخلیقی عظمت کا گواہ ہے۔