آئی ایم ایف کے سابق سربراہ کو کرپشن کے جرم میں ایک اور سزا
اسپین کی عدالت نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے سابق سربراہ روڈریگو ریٹو کو کرپشن کے جرم پر تقریباً 5 برس قید کی ایک اور سزا سنادی۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے سابق سربراہ کو ایک سال کے طویل ٹرائل کے بعد روڈریگو کو اسپین کے ٹیکس حکام کے خلاف کیس میں تین جرائم میں سزا سنا دی گئی ہے۔
سابق سربراہ آئی ایم ایف پر پبلک سیکٹر کے باہر کے لوگوں سے کرپشن اور منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا الزام ہے اور ان جرائم پر انہیں 4 سال 9 مہینے اور ایک دن کی قید سنا دی گئی ہے۔
عدالت نے روڈریگو ریٹو کو حکم دیا ہے کہ وہ ٹیکس حکام کو 2.08 ملین ڈالر کے ساتھ ساتھ 5 لاکھ 68 ہزار 413 یورو ادا کریں۔
عدالت کے ترجمان نے بتایا کہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے اور عدالت کے حتمی فیصلے تک انہیں جیل نہیں بھیجا جائے گا۔
دوسر جانب آئی ایم ایف کے سابق سربراہ روڈریگو ریٹو کے وکیل نے بتایا کہ ریٹو نے 9 سالہ تحقیقات کے دوران کسی قسم کے مشکوک کام کا الزام مسترد کردیا اور کہا کہ فیصلہ غیرشفاف ہے اور اس کے خلاف اپیل کی جائے گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ روڈریگو ریٹو اسپین کے ادارے بینکیا کے چیئرمین کی حیثیت سے غبن کے ایک اور مقدمے میں پہلے ہی دو سال قید گزار چکے ہیں۔
خیال رہے کہ 75 سالہ روڈریگو ریٹو 2004 سے 2007 تک آئی ایم ایف اور 2010 سے 2012 تک بینکیا کی سربراہی کی تھی اور انہیں 2017 میں زیورات خریدنے، چھٹیاں گزارنے اور مہنگے کپڑے خریدنے کے لیے بنیکیا کے کریڈٹ کارڈ کا غلط استعمال کرنے پر دو سال قید کی سزا دی گئی تھی۔
پروسکیوٹر نے حالیہ کرپشن کیس میں 11 الزامات پر 63 سال قید کی سزا سنانے کی درخواست کی تھی۔
روڈریگو کی وکیل ماریا میسو نے گزشتہ برس عدالت سے اپنے مؤکل پر عائد ہونے والے فرد جرم کو ختم کرنے کی استدعا کی تھی اور مؤقف اپنایا تھا کہ 2015 میں گھر میں تلاشی کے دوران روڈریگو ریٹو کے حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور چھاپے کے دوران حاصل کیے گئے ثبوت بھی مسترد کردیا جائے۔
اسپین کے 1996 سے 2004 تک کنزرویٹو پیپلزپارٹی (پی پی) حکومت میں نائب وزیراعظم رہنے والے روڈریگو ریٹو کوعدالت نے 2012 میں بینکیا کی لسٹنگ کے معاملے میں فراڈ کے ایک اور مقدمے میں بری کردیا تھا۔