نائجیریا میں مرغی چوری پرسزائے موت پانے والے کو 10 سال بعد معافی مل گئی۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق مرغیاں اور انڈے چوری کرنے کے جرم میں موت کی سزا پانے والے سیگن اولو وکیری نامی قیدی کو معاف کردیا گیا۔ سیگن کو 17 سال کی عمر میں انڈے اور مرغیاں چرانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اولووکیرے اور ان کے ساتھی موراکینو سنڈے پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ لکڑی کی بندوق اور تلوارکے ساتھ ایک پولیس افسر کے گھر میں داخل ہوئے اور مرغیاں اور انڈے چوری کر کے فرار ہوگئے۔ واقعے کے بعد عدالت نے انہیں 2014 میں پھانسی کی سزا سنائی تھی جس پر ملک بھر شدید غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔
اولووکیرے عدالتی فیصلے کے بعد سے کریکیری کی میکسیمم سکیورٹی جیل میں قید تھے اور پھانسی کا انتظار کر رہے تھے۔ سیگن اولووکیری کو 2025 کے اوائل تک رہا کر دیا جائے گا لیکن ان کے ساتھی موراکینو سنڈے کی قسمت کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا۔
نائجیریا کی ریاست اوسون ریاست کے گورنر ایڈیمولا اڈیلیک نے 31 سالہ سیگن اولووکیری رہا کرنے کا اعلان کیا۔ گورنر کا کہنا تھا کہ انصاف اور زندگی کے تقدس کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ جسٹس کمشنر کو ہدایت کی ہے کہ وہ اولووکیرے کی معافی پرعملدرآمد شروع کریں۔
اولووکیری کا خاندان اور انسانی حقوق کی تنظیمیں طویل عرصے سے ان کی آزادی کی مہم چلا رہے تھے۔ ان کے والدین نے ایک حالیہ پوڈ کاسٹ میں حکومت سے اپنے بیٹے کے لیے رحم کی التجا کی تھی۔ نائیجیریا میں سال 2012 کے بعد سے کسی بھی مجرم کو پھانسی نہیں دی گئی ہے اور اس وقت 3 ہزار 400 سے زائد قیدی سزائے موت کا انتظار کر رہے ہیں۔