لاہور:
ورکنگ وومن ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں لیکن بدقسمتی سے آج بھی ملازمت پیشہ خواتین کو سنگین چیلنجز درپیش ہیں جن میں ہراسمنٹ سرفہرست ہے۔
خواتین کیلیے محفوظ اور سازگار ماحول پیدا کرنے کیلیے گھر سے رویے تبدیل کرنا ہونگے، ہمیں خاندانی نظام میں خاتون کے حقوق اور تحفظ کو ترجیحی بنیادوں پر اجاگر کرنا ہوگا، ملک میں بہترین قوانین موجود ہیں مگر عملدرآمد کے مسائل ہیں، آگاہی ناگزیر ہے، اس میں سول سوسائٹی سب سے زیادہ کام کررہی ہے۔
خاتون محتسب کا ادارہ ہراسمنٹ اور جائیداد میں خواتین کے حق کے حوالے سے اقدامات کر رہا ہے، ورک پلیس ہراسمنٹ اب قابل گرفت جرم ہے، سرکاری و نجی اداروں کے بڑے عہدیداران کیخلاف کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، سب کیخلاف بلاتفریق کارروائی کی جا رہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار حکومت اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ’’ورکنگ ویمن کے قومی دن‘‘ کے موقع پر ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا، معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیئے،خاتون محتسب پنجاب نبیلہ حاکم علی خان نے کہا کہ خواتین کے حوالے سے پنجاب میں بہترین قوانین موجود ہیں البتہ ان پر عملدرآمد کے مسائل ہیں جنہیں دور کرنا ہوگا۔
جائیداد میں خاتون کو حصہ نہ دینا اس کے بنیادی حقوں کے منافی ہے، خواتین کو محفوظ اور سازگار ماحول فراہم کرنے کیلیے ہر ممکن اقدامات کئے جارہے ہیں، یہ ان کا آئینی حق ہے، خواتین کو معلوم ہی نہیں کہ ان کے حقوق کیا ہیں، ان کے تحفظ کیلیے کونسے قوانین موجود ہیں۔
خواتین خود پر ہونیوالے جبر اور ظلم و زیادتی کیخلاف بات نہیں کرتی، انہیں حوصلہ دینا ہوگا اور گھر سے ہی رویے بدلنا ہونگے، پنجاب کے ہر ادارے میں ہراسمنٹ کے مسائل حل کرنے کیلیے ہراسمنٹ کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں، اب ورک پلیس ہراسمنٹ قابل سزا جرم ہے۔
گزشتہ ساڑھے تین برسوں میں کام کی جگہ پر ہراسگی کی 3500 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 3300کیس نمٹا دیے گئے ہیں، اب تک 15 ارب کے قریب اراضی خواتین کو منتقل کروا دی ہے، سربراہ تحفظ مرکز، ٹریفک پولیس، لاہور اسماء نورین نے کہا کہ ورکنگ ویمن کو آج بھی بڑے مسائل کا سامنا ہے۔
پولیس کی جانب سے ویمن سیفٹی ایپ بھی بنائی گئی ہے، 15 کو تمام سہولیات سے منسلک کیا گیا ہے، ہمارے ہاں بہت اچھے قوانین موجود ہیں مگر عملدرآمد کے مسائل ہیں، ا نہیں دور کرنا ہوگا۔
نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہاکہ 22 دسمبر کو ورکنگ ویمن کا قومی دن قرار دینا عظیم جدوجہد کا اعتراف ہے، مشکلات کے باوجود خواتین اپنی قابلیت کا لوہا منوا رہی ہیں، آج بھی ایک خاص سوچ کے افراد خواتین کے کردار اور ان کی کارکردگی کو تسلیم کرنے سے کتراتے ہیں، خواتین کے بغیر ملکی معیشت نہیں چل سکتی، ان کے کیلیے سازگار ماحول بنانا ہوگا۔