امریکی دعوے کے برعکس یمن کے حوثی باغیوں کا امریکی لڑاکا طیارہ مار گرانے کا دعویٰ

امریکا اور برطانیہ کا مشترکہ حملہ ناکام بنایا اور حملہ آور جنگی طیارے واپس چلے گئے، حوثی فوجی ترجمان


ویب ڈیسک December 22, 2024
یمنی فوجی ترجمان نے امریکا اور اتحادیوں کو خبردار کردیا—فوٹو: پریس ٹی وی

SANAA:

یمن کے حوثی باغیوں نے امریکی بحریہ کی غلطی سے لڑاکا طیارہ گرنے کے بیان کے برخلاف دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اور برطانیہ کی مشترکہ کارروائی کو ناکام بناتے ہوئے امریکی ایف-18 لڑاکا طیارہ مار گرایا ہے۔

ایرانی میڈیا پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینٹ کام کی جانب سے بحیرہ احمر میں اپنی بحریہ کی غلطی سے طیارہ گرانے کے بیان کے بعد یمن کے حوثیوں کی فوج کے ترجمان بریگیڈئیر یحییٰ ساری نے دعویٰ کیا ہے کہ دراصل ایف-18 ان کی فوج نے مار گرایا ہے۔

بریگیڈئیر یحییٰ ساری نے کہا کہ ہم نے امریکا اور برطانیہ کا مشترکہ حملہ ناکام بنایا اور امریکی لڑاکا طیارہ مار گرایا اور اس کے ساتھ ساتھ حملے میں شریک دیگر طیاروں کو بھی نقصان اٹھانا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ اس کارروائی کے لیے 8 کروز میزائل اور 17 ڈرونز استعمال کیے گئے اور اس کے نتیجے میں امریکی طیاروں کو حملے سے دستبردار ہونا پڑا۔

حوثی باغیوں کے فوجی ترجمان کے مطابق حملے میں شریک کئی امریکی طیارے اس واقعے کے بعد فضائی حدود سے بین الاقومی بحری حدود میں واپس چلے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی بحریہ نے غلطی سے اپنے ہی لڑاکا طیارے کو مار گرایا

بریگیڈئیر یحییٰ ساری نے کہا کہ کارروائی کے دوران یمنی فورسز نے ایف-18 لڑاکا طیارہ کو مار گرایا جبکہ دشمن کے لڑاکا طیارے یمنی ڈرونز اور میزائلز کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ یمن کے دفاع اور فلسطین کی حمایت کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے اور کہا کہ مسلح افواج مستقبل میں امریکی اور برطانیہ کے مشترکہ حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ یمن کی فوج اسرائیل اور امریکی دشمنوں کو خبردار کرتی ہے کہ یمن کے خلاف جارحیت سے باز رہیں اور یمنی فوج اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے ہر حربہ استعمال کرے گی اور غزہ پر جارحیت کے خاتمے تک فلسطین کی حمایت بھی جاری رکھی جائے گی۔

قبل ازیں امریکی فوج نے بیان میں کہا تھا کہ بحیرہ احمر میں پرواز کے دوران امریکی بحریہ کی جانب سے غلطی سی کی گئی گولہ باری کے نتیجے میں لڑاکا طیارہ ایف-18 گرکر تباہ ہوگیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں