غزہ، اسپتال خالی کرنے کے اسرائیلی حکم پر عمل ناممکن ہے، طبی ماہرین

اسپتال کے قریب ایندھن کے ٹینکوں کو نشانہ بنایا گیا تو بڑے پیمانے پر دھماکہ اور جانی نقصان ہو سکتا ہے


ویب ڈیسک December 23, 2024

GAZA:

اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع بیت لاہیا کے کمال ادوان اسپتال کو خالی کرنے کے حکم کو طبی ماہرین نے ناممکن قرار دیا ہے۔

اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر حسام ابو صفیہ نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ موجودہ حالات میں سیکڑوں مریضوں، نوزائیدہ بچوں اور عملے کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا ممکن نہیں۔

ڈاکٹر ابو صفیہ نے کہا کہ اسپتال میں تقریباً 400 افراد موجود ہیں، جن میں انکیوبیٹرز اور آکسیجن پر انحصار کرنے والے نوزائیدہ بچے شامل ہیں۔ انہیں نکالنے کے لیے درکار ایمبولینسز، سازوسامان، اور وقت دستیاب نہیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم بھاری بمباری کے درمیان یہ پیغام بھیج رہے ہیں۔ اسپتال کے قریب ایندھن کے ٹینکوں کو نشانہ بنایا گیا تو بڑے پیمانے پر دھماکہ اور جانی نقصان ہو سکتا ہے۔

اسرائیلی فوج نے ڈاکٹر ابو صفیہ کے بیان پر تبصرہ نہیں کیا۔ تاہم فوج کے ایک بیان کے مطابق جمعہ کے روز اسپتال کو ایندھن اور خوراک فراہم کی گئی تھی، اور 100 سے زائد مریضوں اور عملے کو دیگر اسپتالوں میں منتقل کرنے میں مدد دی گئی تھی۔

کمال ادوان اسپتال غزہ کے شمالی کنارے کے ان چند اسپتالوں میں شامل ہے جو جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔ یہ علاقہ تقریباً تین ماہ سے شدید اسرائیلی بمباری اور فوجی کارروائیوں کی زد میں ہے، جس کے باعث طبی سہولیات تقریباً ختم ہو چکی ہیں۔

طبی ماہرین اور انسانی حقوق کے اداروں نے اس بحران پر فوری توجہ دینے کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ علاقے میں اسپتالوں کو خالی کرانا انسانی المیے کو مزید سنگین بنا سکتا ہے اس لیے فوری بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں