واشنگٹن:
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اٹارنی جنرل کے عہدے کے لیے نامزد کیے جانے والے میٹ گیٹز کا پیسوں کے عوض کم عمر لڑکی کے ساتھ جنسی تعلقات رکھنے کا انکشاف ہوا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پیر کو جاری ہونے والی کانگریس کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے محکمہ انصاف چلانے کے لیے پہلا انتخاب بننے والے سابق امریکی قانون ساز نے ایک نابالغ لڑکی سمیت متعدد بار جنسی تعلقات کے لیے پیسے ادا کیے۔
ہاؤس ایتھکس کمیٹی کی طویل عرصے سے جاری تحقیقات سے متعلق سامنے آنے والی 37 صفحات پر مشتمل دستاویز کے مطابق وہ باقاعدگی سے کوکین، ڈرگز کا استعمال بھی کرتے تھے اور اپنے کیپیٹل ہل آفس سے چرس خریدتے تھے۔
دستاویز میں کمیٹی نے اس بات کا تعین کیا کہ اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ گیٹز نے ممنوعہ جسم فروشی، غیر قانونی ریپ، غیر قانونی منشیات کے استعمال، غیر مجاز تحائف، خصوصی احسانات یا مراعات اور کانگریس کے قواعد اور دیگر مروجہ معیارات کی خلاف ورزی کی۔
گیٹز نے بار بار ان غلط کاموں میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
رپورٹ میں گیٹز کی جانب سے 2017 اور 2020 کے درمیان 12 خواتین کو جنسی سرگرمیوں/یا منشیات کے استعمال کے سلسلے میں ممکنہ طور پر90 ہزار ڈالرز سے زیادہ کی ادائیگیوں کی فہرست دی گئی ہے، اس میں 2018 کے بہاماس کے دورے کا خاص طور پر ذکر کیا گیا جس کے دوران گیٹز پر مبینہ طور پر 4 خواتین کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے اور ڈرگز لینے کے الزامات لگے۔
سابق رکن کانگریس ڈونلڈ ٹرمپ کے کٹر باوفاساتھی اور نو منتخب صدر کے پرجوش حامیوں کی پسندیدہ شخصیت ہیں۔