اسلام آباد:
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ حکومت پی ٹی آئی مذاکرات مثبت پیشرفت ہے لیکن مذاکرات میں پی ٹی آئی وفد کو بااختیار ہونا چاہیے اور حکومت کو بھی۔
اسلام آباد کے میلوڈی دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ حکومت فارم 47 کی پیداوار ہے، معلوم نہیں کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات میں اس پر کیا سوچا۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ کل 25 دسمبر سے ہم کسانوں کی تحریک شروع کر رہے ہیں اور کسان مارچ منڈی بہاالدین سے شروع ہوگا جس کے بعد لاہور میں کسان مارچ ہوگا پھر جنوبی پنجاب میں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ گنے کی قیمت کا تعین نہیں ہو رہا جبکہ شوگر مافیا من مرضی کے ریٹ لگا کر انہیں لوٹ رہے ہیں، اس وقت گنے کی فصل تیار ہے لیکن حکومت نے ابھی تک ریٹ مقرر نہیں کیے۔ پچھلی مرتبہ گندم کی فصل میں ن لیگ کی حکومت نے بہت جھوٹ بولا تھا، چھوٹا کاشت کار پس رہا ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ 29 دسمبر کو اسلام آباد میں بہت بڑا غزہ مارچ کریں گے جس میں سیاست کو الگ رکھ کر سب شرکت کریں، اسرائیل میں اتنا دم خم نہیں ہے، وہ تو حماس کا مقابلہ نہیں کرسکتا، کل بھی حماس نے پانچ اسرائیلی جہنم واصل کیے، اسرائیل گریٹر گلف کی بات کر رہا ہے اور اسرائیل انسانیت کا دشمن ہے، سب کو فلسطینیوں کی حمایت میں اٹھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا سب سے بڑا ریاستی دہشت گرد ہے اور ہم چاہتے ہیں اس پر مسلسل آواز بلند کرنی چاہیے۔ پاکستان نے میزائل ٹیکنالوجی پر کام کیا تو امریکا کی چیخیں نکل رہی ہیں، ہمیں بھرپور ڈٹ کر کام کرنا چاہیے اور مضبوط موقف رکھنا چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ انٹرنیٹ کا مسئلہ سنگین ہے تو معیشت کیسے بہتر ہوگی، حکومت انٹرنیٹ سلو کرکے ملکی معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ کرم ایجنسی کی صورتحال بہت خراب ہے، جب حکومت اپنی پوری اتھارٹی کے ساتھ کام نہیں کرتی تو لوگوں کا اعتماد حاصل نہیں ہوتا۔ کرم میں زمینوں سے مسئلہ شروع ہوا مگر لڑائی فرقہ واریت میں تبدیل ہوگئی، کرم میں شیعہ سنی لڑائی ہوئی۔ بلوچستان میں بھی حالات ٹھیک نہیں جس کی حکومت ہی سب سے زیادہ ذمہ دار ہے۔