کراچی:
جامعہ بنوریہ عالمیہ کے نائب مہتمم شیخ فرحان نعیم نے کہا ہے کہ ہماری جامعہ کے مسائل وازت تعلیم سے حل ہوئے ہم اسی رجسٹریشن کے تحت رہنا چاہتے ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتی فرحان نعیم نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں غیر ملکی طلبہ کے ویزوں پر پابندی عائد کی گئی تھی جس سے بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، مفتی نعیم کی کوششوں سے 2019 میں تمام مکاتب فکر کے اکابر علما کا وفاقی وزارت تعلیم سے معاہدہ ہوا جس کے تحت مدارس کی رجسٹریشن کا عمل شروع ہوا اور طلبہ کے مسائل حل ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور متعلقہ اداروں نے سنجیدگی سے مسائل کا حل نکالا جس سے مدارس کا عالمی وقار بلند ہوا اور پاکستان کی مذہبی و تعلیمی حیثیت مزید مستحکم ہوئی، ہماری جامعہ کے مسائل وازت تعلیم سے حل ہوئے لہٰذا ہم اسی رجسٹریشن کے تحت رہنا چاہتے ہیں تاکہ معاملات اسی طرح چلتے رہیں۔
مفتی فرحان نعیم نے کہا کہ ہمارا روز اوّل سے یہی موقف ہے کہ سب ہمارے لیے قابل احترام و اعتماد ہیں، مدارس اپنی ضروریات کے مطابق وزارت تعلیم یا سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کراسکتے ہیں۔
شیخ فرحان نعیم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن اور مفتی تقی عثمانی ہمارے بڑے ہیں، یہ دور اندیشی کا فیصلہ کرتے ہیں، ہمارے مسائل سے یہ دونوں واقف ہیں، مولانا فضل الرحمٰن غلط کیسے ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر مولانا فضل الرحمٰن سوسائٹی ایکٹ میں رہنا چاہتے ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہم وزارت تعلیم کے بغیرنہیں چل سکتے۔ حکومت اس پر کام کررہی ہے جو وزرات تعلیم میں رہنا چاہتے ہیں وہ رہیں جو سوسائٹی ایکٹ میں رہنا چاہتے ہیں وہ رہیں۔