ایران نے رواں برس تہران میں حماس کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ کو شہید کرنے کے اسرائیل کے گھناؤنا جرم کے بےشرمانہ اعتراف کی مذمت کی ہے اور اس کے بعد اپنے صہیونی ملک پر حملے کو جائز قرار دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر امیر سعید ایروانی نے ایران نے منگل کے روز یو این سیکریٹری جنرل کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا کہ یہ ڈھٹائی کے ساتھ اعتراف پہلی بار ہے جب اسرائیلی حکومت نے اس گھناؤنے جرم کی اپنی ذمہ داری کو کھلے عام تسلیم کیا ہے۔
اپنے خط میں ایران نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے اعتراف کے بعد اس کی مذمت کرے۔
ایرانی سفیر نے استدلال نے کیا کہ اس اعتراف نے یکم اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف ایران کے بیلسٹک میزائل حملے کو جواز فراہم کردیا ہے، ایران نے تقریباً 200 میزائلوں سے صہیونی ملک کو نشانہ بنایا تھا، حملے کے بعد لاکھوں اسرائیلی شہریوں نے شیلٹرز میں پناہ لی تھی۔
گزشتہ روز وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اعتراف کیا تھا کہ اسرائیل نے رواں سال کے اوائل میں ایران کے دارالحکومت تہران میں فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سابق سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کو شہید کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم حوثیوں کی قیادت کا سر قلم کردیں گے جیسے ہم نے تہران، غزہ اور لبنان میں اسمٰعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار اور حسن نصراللہ کے ساتھ کیا تھا، ہم الحدیدہ اور صنعا میں بھی ایسا ہی کریں گے۔