سال 2024 میں پاکستان کی خارجہ پالیسی نے کن اہم پہلووٴں پر توجہ مرکوز رکھی؟
سال 2024 میں پاکستان کی خارجہ پالیسی نے متعدد اہم پہلووٴں پر توجہ مرکوز رکھی، جن میں علاقائی تعلقات، عالمی شراکتیں، اور معاشی ترقی کے لیے سفارتی کوششیں شامل تھیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہانِ حکومت کی کونسل کا 23واں اجلاس 15 اور 16 اکتوبر 2024 کو اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں چین، روس، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان اور تاجکستان کے وزرائے اعظم، ایران کے نائب صدر اور بھارت کے وزیرِ خارجہ سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
ملک کو سال 2024 میں سفارتی سطح پر اہم کامیابی حاصل ہوئی اور پاکستان نے ایس سی او کانفرنس کی میزبانی کی۔ کانفرنس میں سیاست، سیکیورٹی، تجارت، معیشت، سرمایہ کاری اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ اس کے علاوہ، شرکاء نے عالمی تجارتی نظام میں شفافیت اور غیر امتیازی سلوک کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے یکطرفہ تجارتی پابندیوں کی مخالفت کی۔
اجلاس میں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی حمایت کی گئی اور یورپ و ایشیا کے درمیان بہتر اقتصادی اشتراک کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ شرکاء نے ای کامرس، فنانس، بینکنگ، سرمایہ کاری، اعلیٰ ٹیکنالوجی، غربت کے خاتمے، صحت، زراعت، صنعتی شعبوں، ٹرانسپورٹ، توانائی اور ماحولیات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔
پاکستان نے عالمی سطح پر اپنی موجودگی کو مستحکم کرنے کے لیے مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دیا۔ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی، جس کے نتیجے میں سعودی عرب نے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف کے سعودی عرب کے دوروں نے ان تعلقات کو مزید مستحکم کیا۔
مجموعی طور پر، سال 2024 میں پاکستان کی خارجہ پالیسی نے علاقائی اور عالمی سطح پر تعلقات کو مستحکم کرنے، معاشی ترقی کے لیے راہیں ہموار کرنے اور عالمی امن کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کیا۔