انسان کو زندہ رہنے کے لیے تین بنیادی چیزیں درکار ہوتی ہیں :خوراک، آکسیجن اور پانی۔ دیگر چیزیں بھی ہیں ، جیسے فضلے سے چھٹکارا پانے کا عمل مگر وہ ثانوی حیثیت رکھتی ہیں۔
خوراک سے غذائیات اور توانائی پا کر ہمارے خلیے زندہ رہتے ہیں۔اسی طرح ان خلیوں اور ہمارے جسمانی نظام کے دیگر باسیوں مثلاً دوست جراثیم کو آکسیجن اور پانی بھی درکار ہوتا ہے تاکہ اپنے افعال درست انداز میں انجام دئیے جا سکیں۔
ان تینوں میں آکسیجن زیادہ اہم ہے کیونکہ ہمارے دماغ کے خلیوں کو صرف ایک منٹ تک آکسیجن نہ ملے تو وہ مرنے لگتے ہیں۔ اور پانچ منٹ بعد انسان کی موت یقینی ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد پانی کا نمبر آتا ہے۔ انسان خوراک کے بغیر ایک ماہ تک بھی زندہ رہ سکتا ہے مگر اسے محض تین دن پانی نہ ملے تو وہ اللہ کو پیارا ہو سکتا ہے۔
وجہ یہ ہے کہ ہمارے اہم اعضا کا بیشتر حصہ پانی سے بنا ہے، مثلاً دماغ(80–85 فیصد)، دل(75–80فیصد) ، جگر(70–75فیصد)، گردے (80–85فیصد) اور پھیپھڑے (75–80فیصد) ۔گویا انسانی زندگی کی بقا میں پانی کی اہمیت دوسرے درجے پر ہے۔
آکسیجن گیس کائنات میں ہائڈروجن اور ہیلیم کے بعد تیسری سب سے زیادہ پائی جانے والی گیس ہے۔ جبکہ دو گیسوں، ہائیڈروجن اور آکسیجن کے ایٹموں کا ملاپ پانی کو جنم دیتا ہے۔ ارضی نباتات دھوپ کی مدد سے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی کے ذریعے بھی آکسیجن بناتے ہیں۔ہمارا جسم پانی ذخیرہ نہیں کر سکتا کہ وہ پیشاب، فضلے اور پسینے کے ذریعے خارج ہو جاتا ہے۔ اسی لیے انسان کو مسلسل پانی کی ضرورت رہتی ہے۔
طبی سائنس داں پچھلے چند عشروں سے تحقیق کر رہے ہیں کہ انسان کو تندرست وتوانا رکھنے میں پانی کا کیا کردار ہے۔ اس تحقیق سے درج ذیل دلچسپ و معلومات افروز حقائق منظرعام پر آ چکے۔ انھیں جانیے اور اپنی صحت عمدہ رکھنے میں ان سے مدد لیجیے جو دنیا کی سب سے اہم دولت ہے۔
خلویاتی سطح پر اہمیت
انسان کے جسم کا 50 سے 75 فیصد حصہ پانی سے بنا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پانی میں ہر چیز کے ایٹم یا سالمے (مالیکیول) جذب ہو جاتے ہیں۔ اسی لیے ہمارے خون کا آدھا حصہ پانی سے بنتا ہے۔ چناں چہ ہم جو غذا کھاتے ہیں، جب وہ معدے میں ریزہ ریزہ ہو تو اس کے غذائی عناصر خون میں حل ہو جاتے ہیں۔
خون کے ذریعے یہ غذائیت پھر ہمارے اربوں خلیوں تک پہنچتی ہے جو اسے کام میں لا کر توانائی یا اپنا ایندھن بناتے ہیں۔ یہی توانائی ہمیں روزمرہ کام کاج کرنے کے قابل بناتی ہے۔ پانی کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اس کی مدد سے خون جسم کے کونے کونے میں پہنچ جاتا ہے۔
انسانی خلیوں کے اندر بھی پانی بھرا ہوتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ پانی کی مدد سے سالماتی یا انتہائی چھوٹی سطح پر خلیے کے تمام اجزا اپنی درست جسامت یا سائز پاتے ہیں۔ ان کے لیے درست سائز میں ہونا بہت ضروری ہے کہ تبھی خلیہ اپنے افعال انجام دینے کے قابل ہوتا ہے۔
مذید براں ہمارا ہر خلیہ حفاظتی جھلیاں (membranes) رکھتا ہے۔ یہ جھلیاں خلیے کی حفاظت کرتی ہیں۔ پانی یہ جھلیاں بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ جھلیاں خلیے میں پیدا ہوتا فضلہ باہر نکال دیتی ہیں، مگر غذائی عناصر کو روکے رکھتی ہیں۔ پانی نہ ہو تو یہ جھلیاں بھی نہیں بن سکتیں۔ یوں خلیہ بھی غذائی عناصر محفوظ نہیں رکھ پائے گا۔
انسانی خلیے کئی افعال میں پانی سے مدد لیتے ہیں۔ مثلاً چھوٹے سالمے مل کر اہم ترین بڑے سالمات ، جیسے ڈی این اے اور پروٹین بناتے ہیں۔ ضیائی تالیف (Photosynthesis) یعنی آکسیجن بنانے والا عمل پانی کے ذریعے انجام پاتا ہے۔
غرض انتہائی چھوٹی سطح پر بھی پانی ہمیں زندہ اور صحت مند رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ مثلاً پسینہ نکلنے کا عمل ہمارا اندرونی درجہ حرارت متوازن رکھتا ہے۔ ہمارے جوڑوں کو چکنا کرتا ہے تاکہ وہ بہ آسانی حرکت کر سکیں۔ ہماری آنکھوں ، حرام مغز (spinal cord) اور ماں کے پیٹ میں بچے کے گرد لپٹی جھلی (amniotic sac) کے لیے شاک آبزوربر کا کام دیتا ہے۔
روزانہ کتنا پانی لیں؟
ماہرین طب کہتے ہیں کہ روزانہ چھ سے آٹھ گلاس پانی ضرور نوش کریں۔ یوں قدرت کی یہ عطا کردہ نعمت نہ صرف انسان کو زندہ رکھتی ہے بلکہ بہترین دوا بھی بن جاتی ہے جو اپنی کثرت کے سبب تقریباً مفت دستاب ہے۔ اس سے بھرپور فائدہ اٹھائیے اور اپنی صحت کو اعلی درجے پر رکھیے۔
ذیابیطس
اس مرض میں کروڑوں مردوزن مبتلا ہو چکے۔ ذیابیطس میں خون میں شکر کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ تب گردے فاضل شکر پیشاب کے ذریعے نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ کام پانی کی مدد ہی سے انجام پاتا ہے۔ اس لیے ذیابیطس کے مریض روزانہ دس گلاس پانی پی لیں تو ان کو شکر یا شوگر کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔ پانی کوئی حرارے (کیلوریز) نہیں رکھتا، اسی لیے وہ شوگر میں اضافہ بھی نہیں کرتا۔
گردوں کی پتھریاں
یہ پتھریاں پیدا ہو جائیں تو پیشاب کی نالی میں پھنس کر انسان کو بہت تکلیف دیتی ہیں۔ یہ عموماً کیلشیم کے نمک، کیلشیم آکسیلیٹ (calcium oxalate) کے ذریعے بنتی ہیں جو گردوں میں جمع ہو جاتا ہے۔ اس مادے کو جمع ہونے سے روکنے کا بہترین طریق یہ ہے کہ دن بھر کافی پانی پیا جائے۔
یوں یہ نمک پیشاب کے راستے خارج ہو جاتا ہے اور پتھریاں نہیں بنا پاتا۔ پتھریاں نکالنے کے بعد بھی ڈاکٹر تجویز کرتے ہیں کہ روزانہ آٹھ سے بارہ گلاس پانی پیجیے تاکہ وہ دوبارہ نہ بن پائیں۔
وزن میں کمی کیجیے
پانی پینے سے فربہ انسان اپنا وزن کم کر سکتے ہیں۔ خاص طور پہ کھانے سے قبل پانی پیا جائے تو بہت افاقہ ہوتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اگر انسان کھانے سے پہلے دو گلاس پانی پی لے تو وہ اس کا پیٹ بھر دیتا ہے۔ یوں معدہ دماغ کو پیغام بھجواتا ہے کہ پیٹ تو بھرا ہوا ہے۔اس طرح انسان کی بھوک کم ہو جاتی ہے اور وہ کھانا بھی کم کھاتا ہے۔ یہ عمل معمول بن جائے تو قدرتاً جسمانی وزن گھٹا دیتا ہے۔
مذید براں کھانے سے آدھ گھنٹہ پہلے دو گلاس پانی پینے سے ہمار نظام استحالہ بھی متحرک ہو جاتا ہے۔ یہی نظام ہمارے جسم میں اشیائے خورونوش کو جلا کر توانائی بناتا ہے۔ پانی پینے سے یہ نظام زیادہ کیلوریز خرچ کرتا ہے اور یوں دبلا ہونے میں مدد ملتی ہے۔
قبض
یہ بیماری بہت تکلیف دہ ہوتی ہے۔پانی اس کے لیے بہترین قدرتی علاج ہے۔ روزانہ آٹھ نو گلاس پانی پینے سے یہ مرض کافور ہو سکتا ہے۔ وجہ یہ کہ پانی فضلے کو پتلا کر دیتا ہے۔ یوں اسے خارج کرنے میں آسانی رہتی ہے۔ مگر چائے اور کافی سے پرہیز ضروری ہے ، ان کو پانی کا متبادل نہ سمجھیے کیونکہ دونوں مشروبوں میں شامل کیفین پیاس ختم کر سکتی ہے۔
پانی وافر پینا ہمارے نظام ہاضمہ کو بھی تقویت دیتا ہے۔ وجہ یہ کہ پانی کی کمی سے نظام ہاضمہ میں اچھے اور برے جراثیم کا قدرتی توازن بگڑ جاتا ہے۔ پانی کم ہونے سے مضر صحت جراثیم اس نظام سے فلش آوٹ نہیں ہوتے اور ان کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ یہ انسان دشمن جراثیم پھر مختلف طریقوں سے انسانی صحت کو متاثر کرنے لگتے ہیں۔
بولی چھوت
پانی ان خواتین کے لیے ایک بڑا سہارا ہے جو پیشاب کی نالی کی چھوت (Urinary tract infection) کا نشانہ بن جائیں۔ جو خاتون روزانہ مناسب مقدار میں پانی پیتی ہے، وہ شاذ ہی اس طبی خلل میں مبتلا ہوتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ پانی کا مسلسل بہاؤ نالی میں صحت دشمن جراثیم کو مسکن نہیں بنانے دیتا اور انھیں بہا کر لے جاتا ہے۔
یوں جراثیم یوینری ٹریکٹ انفیکشن پیدا نہیں کر پاتے۔ اس کیفیت میں علاج کراتے ہوئے زائد پانی پینے سے بھی صحت یاب ہونے میں بھرپور مدد ملتی ہے۔ یہ ایک خطرناک طبی خلل ہے اور خاص طور پہ عمر رسیدہ خواتین کو دبوچ لے تو ان کی زندگیاں ختم ہو سکتی ہیں۔
خون کا دباؤ(بلڈ پریشر)
جب ہمارے جسم میں پانی کی کمی ہو جائے تو ہمارا دماغ خون کی نالیوں کو سکیڑ دیتا ہے۔ مقصد یہ ہوتا ہے کہ خون کا بہاؤ جاری رہے۔ مگر نالیوں کے سکڑنے سے جسم میں خون کا دباؤ یعنی بلڈ پریشر جنم لیتا ہے۔ یہ ایک خطرناک طبی کیفیت ہے جو تادیر رہے تو انسانی صحت پہ مضر اثرات مرتب کرتی ہے۔ لیکن انسان روزانہ سات آٹھ گلاس پانی پیتا رہے تو یہ حالت جنم نہیں لیتی اور خون کا دباؤ اعتدال پر رہتا ہے۔ گویا پانی بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کا بہترین آلہ ہے۔
درد شقیقہ (Migraine)
یہ ایک عضویاتی طبی خلل ہے جس میں مبتلا فرد اکثر شدید سر درد محسوس کرتا ہے۔ یہ درد جسم میں پانی کی کمی سے بھی جنم لیتا ہے۔ اسی لیے تجربات و تحقیق سے ثابت ہو چکا کہ جو مرد و زن بدقستی سے درد شقیقہ کا شکار ہوں، اگر وہ دن بھر مناسب مقدار میں پانی پیتے رہیں تو اس موذی سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ جسم میں پانی کی وافر موجودگی کے باعث وہ نظام یا افعال جنم نہیں لے پاتے جو درد شقیقہ پیدا کرتے ہیں۔
جلد کی چمک دمک
انسانی جسم کی جلد کا بھی 64 فیصد حصہ پانی سے بنا ہے۔ یہ پانی ہی جلد کو نرم و ملائم اور چمک دمک والا رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے، انسان اگر کم پانی پئیے تو جلد روکھی اور خشک ہو جاتی ہے۔اس میں چمک دمک بھی نہیں رہتی۔ لہذا جلد کو تازہ دم اور بہترین رکھنے کے لیے روزانہ مناسب مقدار میں صاف ستھرا پانی نوش کریں اور اپنی خوبصورتی اور وجاہت میں اضافہ کیجیے۔
یہ یاد رہے کہ دن میں زیادہ سے زیادہ پانی نوش کیجیے۔ بعض مرد و زن کو پیشاب زیادہ آتا ہے۔ وہ خاص طور پہ شام و رات کو کم پانی پئیں ورنہ رات کے وقت بار بار اٹھنے سے نیند متاثر ہوسکتی ہے۔