اسلام آباد:
وفاق وصوبوں نے ٹیکس ڈیٹا کی شیئرنگ میں حائل انکم ٹیکس آرڈیننس کے رازداری سیکشن216 میں ترمیم پر اتفاق کر لیا۔
قبل ازیں رازداری قوانین کے باعث وفاق نے صوبوں کیساتھ ٹیکس دہندگان کی انکم ٹیکس گوشوارے شیئر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ رواں ماہ وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کی زیر صدارت نیشنل ٹیکس کونسل کے اجلاس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مابین ڈیٹا شیئرنگ کے فقدان پر بات چیت ہوئی۔
اس موقع پر نیشنل ٹیکس کونسل کو بتایا گیا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن216 کے تحت ٹیکس گوشوارے رازداری کی وجہ سے کسی سے شیئر نہیں کیے جا سکتے، تاہم ایف بی آر نے صوبوں کے دائرہ اختیار میں آنیوالا مخصوص ڈیٹا شیئر کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا جس میں زرعی آمدنی اور پراپرٹی کی آمدنی پر ٹیکس شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر نے یقین دہانی کرائی کہ صوبوں کی مخصوص ٹیکس ڈیٹا کی درخواست کا صوبائی ریونیو سے ان کے تعلق، آمدنی کی نوعیت اور ٹیکس دہندگان کی کیٹیگری کے حوالے سے کا جائزہ کر ان سے شیئرکیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اکثر بڑے زرعی رقبے کے مالک جوکہ دیگر کاروبار بھی کرتے ہیں، ٹیکسوں سے بچنے کیلئے کاروباری آمدنی کو زرعی آمدنی ظاہر کرتے ہیں۔
اس مسئلے کے سدباب کیلیے آئی ایم ایف نے زرعی انکم ٹیکس کے ریٹ وفاقی انکم ٹیکس کے برابر لانے کا کہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ زرعی انکم ٹیکس کا زیادہ سے زیادہ ریٹ 15فیصد جبکہ انکم ٹیکس کا 50 فیصد ہے، اجلاس میں ایف بی آر نے ڈیٹا شیئرنگ میں قانونی رکاوٹوں کا جائزہ لینے کا بھی عندیہ دیا۔
وفاقی حکومت نے بینکوں و نجی آڈیٹرز کو ٹیکس دہندگان کے ڈیٹا تک رسائی دینے کیلئے بھی سیکشن 216 میں ترمیم کی تجویز دی جوکہ مجوزہ ٹیکس ترمیمی بل 2024 کا حصہ ہے۔
اجلاس میں وفاق اور صوبوں نے ٹیکس ڈیٹا شیئرنگ کے حوالے جن ضروری ترامیم کیلئے ایم او یو پر دستخط ہوئے، ان میں گاڑیوں، پراپرٹی، سیلز ٹیکس، سٹیمپ ڈیوٹی اور زرعی ٹیکس کا ڈیٹا شامل ہیں، یہ ترامیم قرض کیلئے عالمی بینک کی شرط بھی ہیں۔
اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اشیا اور سروسز کی تعریف پر اتفاق رائے کا فقدان ڈیٹا شیئرنگ میں ایک بنیادی مسئلہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں پنجاب نے نئے زرعی انکم ٹیکس قانون کے دائرہ سے لائیوسٹاک کی آمدن نکالنے پر اتفاق نہ کیا، چیئرمین ایف بی آر نے واضح کیا کہ لائیو سٹاک وفاق کے دائرہ اختیار میں ہے، اسے صوبے زرعی انکم ٹیکس میں شامل نہیں کر سکتے۔
اس پر وزیر خزانہ نے پنجاب حکومت سے درخواست کی کہ اپنے قانون سے لائیو سٹاک کو نکال دے تاہم پنجاب حکومت کا موقف تھا کہ صوبائی اسمبلی اس پر قانون منظور کر چکی ہے۔
کونسل نے وفاقی انکم ٹیکس قوانین اور صوبائی زرعی قوانین کے مابین ہم آہنگی کیلئے معاملہ ایگزیکٹیو کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ اجلاس میں ٹیکس وصولی میں اضافے کیلئے املاک کی مالیت کے تعین کا ٹیبل معقول بنانے کا بھی جائزہ لیا گیا۔