بھارت سے مقابلے کے باجود چاول ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا، ماہرین

پاکستانی چاول نے2024 میں عالمی سطح پر بہترین کارکردگی دکھائی

لاہور:

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے چاول کی ایکسپورٹ دوبارہ شروع کرنے کے باجود پاکستانی چاول کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا۔

ماہرین نے چاول کی ایکسپورٹ میں اضافے کی بنیادی وجہ پاکستانی چاول کی بہترین کوالٹی کو قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ تمام خدشات کی نفی کرتے ہوئے نومبر میں پاکستانی چاول کی ایکسپورٹ میں حجم کے لحاظ سے 17 فیصد اضافہ ہوا ہے، نان باسمتی چاول کی ایکسپورٹ نومبر 2024 میں 781,882 ٹن رہی جو کہ گزشتہ سال نومبر میں 665,851 رہی تھی۔

جبکہ جولائی تا نومبر کے پانچ مہینوں کے دوران باسمتی چاول کی ایکسپورٹ 51 فیصد اضافے کے ساتھ 370,000 رہی جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 244,664 ٹن رہی تھی۔

ایک ماہر حامد ملک نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ پانچ ماہ کے اعداد و شمار کی بنیاد پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں چاول کی ایکسپورٹ میں اضافہ 10 فیصد رہے گا۔

انھوں نے کہا کہ یہ سنگ میل پاکستانی ایکسپورٹرز نے چاول ایکسپورٹ کرنے والے ممالک خاص طور پر بھارت کے ساتھ سخت مقابلے کے بعد حاصل کیا ہے، جس نے اپنے چاول کی ایکسپورٹ پر سے پابندی ہٹا دی ہے۔

اپنی ایکسپورٹ کو بڑھانے کیلیے بھارت نے جولائی 2024 سے نیا سیزن شروع ہونے کے بعد سے نہ صرف کم از کم برآمدی قیمت کو ختم کردیا ہے، بلکہ اپنے روپے کی ویلیو میں بھی 2.20 فیصد کمی کی ہے۔

اس وقت پاکستان میں براؤن باسمتی کی قیمت بھارت سے 180 ڈالر زیادہ ہے، انھوں نے کہا کہ بھارت کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں چیلنجز کا سامنا ہے، جہاں امریکا، کینیڈا،آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور پیراگوئے نے بھارت کے خلاف شکایات جمع کرا رکھی ہیں، جبکہ بھارتی پورٹ اتھارٹیز نے تحقیقات بھی شروع کردی ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستانی چاول نے2024 میں عالمی سطح پر بہترین کارکردگی دکھائی ہے، جبکہ مشرق بعید کے ممالک انڈونیشیا، ملائیشیا، سنگاپور اور فلپائن جیسے ممالک میں چاول کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا۔

ادارہ شماریات کے مطابق  مالی سال 2023-24 میں چاول کی ایکسپورٹ گزشتہ سال کے مقابلے میں 78 فیصد اضافے کے ساتھ 3.9 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، جبکہ رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 35 فیصد اضافے کے ساتھ چاول کی ایکسپورٹ 1.515 ارب ڈالر رہی ہے، جس میں بھارت کی جانب سے چاول کی ایکسپورٹ نہ کیے جانے اور پاکستانی چاول کی اعلیٰ کوالٹی نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

حامد ملک نے کہا کہ اس وقت اگرچہ بھارت نے دوبارہ چاول کی ایکسپورٹ شروع کردی ہے، لیکن ہمیں امید ہے کہ بہترین کوالٹی کی وجہ سے پاکستانی چاول کی ایکسپورٹ میں اضافے کا تسلسل جاری رہے گا۔

انھوں نے کہا کہ باسمتی کے ایکسپورٹرز کو بھارت سے سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑے گا، کیوں کہ بھارتی حکومت سبسڈی دے رہی ہے، کم ازکم سپورٹ پرائس مقرر ہے، کھادوں، پیسٹی سائیڈز اور بیجوں پر سبسڈی دی گئی ہے ۔

Load Next Story