لاہور:
تجزیہ کار فیصل حسین کا کہنا ہے کہ غیرملکی مداخلت کی جو بات ہے، 20 جنوری کو ٹرمپ کی حکومت باضابطہ طور پر آ جائے گی اس کے بعد ہمیں درست اندازہ ہو سکے گا.
اگر ٹرمپ عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتا ہے تو پاکستان اس پر کس حد تک اسٹینڈ کرتا ہے یا پھر خاموشی سے سفارتی ذرائع سے پیغام بھیجا جاتا ہے تو پاکستان کس حد جا کر انکار کرتا ہے, میری ذاتی رائے ہے کہ پاکستان کو اپنے آپ کو امتحان میں نہیں ڈالنا چاہیے.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کوشش کریں کہ 20 جنوری سے پہلے اپنے گھر کو سیدھا کر لیں.
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہاں جی ہمارے انسانی حقوق تو اس لیے بڑے اہم ہیں کہ غزہ، فلسطین، دنیا کے خطے پر تو ہے ہی نہیں وہ تو کسی اور کرہ ارض پر ہیں وہ جو بات خود کرتے ہیں، جو مل کہ سارے کہ سارے اسرائیل کو پال رہے ہیں.
کیونکہ انھوں نے جو کہی بات کہ میزائل پروگرام پر بات کریں گے، بھئی کریں آپ، ہم نے پہلے آپ سے پوچھ کر بنایا ہے؟،
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ مجھے اس مذاکراتی عمل سے زیادہ امیدیں نہیں ہیں، خدا کرے میری توقعات غلط ہوں اور ان کا کچھ نتیجہ نکلے پی ڈی ایم کی جو پچھلی حکومت تھی اس میں معیشت کی مجموعی حالت بہت بری تھی، حکومت دباؤ میں تھی.
تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ ایک بات تو یہ ہے کہ مذاکرات کا ہونا اور مذاکرات کی میز پر بیٹھنا ہی میں سمجھتا ہوں کہ ایک بڑی پیش رفت ہے اور آپ نے دیکھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ کے اجلاس میں ان مذاکرات کا نہ صرف خیر مقدم کیا بلکہ وہ مذاکرات کے نتائج کے حوالے سے بڑے پرامید دکھائی دیے.
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ جو گورنمنٹ ہے جس طرح گورنمنٹ آئی ہے اس میں تاخیر سے اس طرح لگ رہا تھا کہ گورنمنٹ کو کھینچ کر لایا گیا ہے اور لاکر بیٹھایا گیا ہے، جو بھی مذاکرات ہوں گے حکومت چاہے گی کہ اس کا اپر ہینڈ رہے۔