میرا جسم میری مرضی کا مطلب سوچ اور فیصلوں کی آزادی مانگنا ہے، ماریہ واسطی

خواتین یہ نعرہ اس لیے لگا رہی ہیں کیونکہ انہیں ان کے حقوق نہیں دیے جا رہے، اداکارہ

پاکستان شوبز کی سینیئر اداکارہ ماریہ واسطی کا کہنا ہے کہ ’میرا جسم میری مرضی‘ کے نعرے کو جان کر متنازع بنایا گیا ہے ہمارے معاشرے خواتین کے حقوق سلب کئے جاتے ہیں۔

اداکارہ ماریہ واسطی نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں مختلف موضوعات پر گفتگو کی، جن میں خواتین کے حقوق اور بچوں کے حقوق کے موضوع بھی شامل تھے۔

 انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نعرہ ’میرا جسم میری مرضی‘ کو بےوجہ متنازع بنایا جا رہا ہے حالانکہ اس کا مطلب صرف خیالات، خودمختاری اور آزادی ہے، انہوں نے کہا کہ اس نعرے پر سارا فوکس صرف لفظ ’جسم‘ پر کیا جاتا ہے، جو بلاجواز ہے۔

ماریہ واسطی نے کہا کہ پاکستان میں خواتین، جو ملک کی 55 فیصد آبادی ہیں، کے باوجود اقلیت کی طرح اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ حالانکہ نعرے کی بنیاد محض ہر فرد کی اپنی ذات اور فیصلوں پر کنٹرول کی بات کرتی ہے نہ کے جسم کی۔

اداکارہ نے کہا کہ جس طرح لوگ اپنے جسم کے دیگر اعضا، جیسے گردہ یا آنکھ کو اپنی ملکیت کہتے ہیں اور کسی کو اعتراض نہیں ہوتا، ویسے ہی ’میرا جسم میری مرضی‘ پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

ماریہ واسطی نے یہ بھی کہا کہ خواتین یہ نعرہ اس لیے لگا رہی ہیں کیونکہ انہیں ان کے حقوق نہیں دیے جا رہے یہاں تک کہ انہیں اس پر بحث کی بھی اجازت نہیں۔ جو اپنے حق کیلئے بول نہیں سکتے ان کے لئے آواز اُٹھانا ان کا فرض ہے جو بولنے کی ہمت رکھتے ہیں اور جن کی بات سنی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا ہمارے معاشرے میں بچوں تک کو سوال کرنے کی اجازت نہیں ان کے سوالات کے جواب نہیں دیئے جاتے اور سمجھایا جاتا ہے کہ بس جو کہہ دیا ہے وہ کرو۔

ماریہ واسطی کے پوڈکاسٹ کے مختلف ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں جس پر مداح اور سوشل میڈیا صارفین بھی دلچسپ ردعمل دے رہے ہیں۔

Load Next Story

انٹرٹینمنٹ

رائے