25 دسمبر کو قازقستان میں گر کر تباہ ہونیوالے آزر بائیجان ایئرلائن کے طیارے کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ طیارہ ممکنہ طور پر روسی میزائل حملے کا نشانہ بنا ہے۔
آذربائیجان ایئرلائن کا طیارہ دارالحکومت باکو سے روس کے شہر گروزنی جارہا تھا کہ قازقستان کے قریب گر کر تباہ ہوگیا، اس حادثے میں طیارے میں سوار 67 مسافروں بشمول عملے کے ارکان میں سے 38 جاں بحق ہوگئے تھے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق اس حادثے کی انکوائری جاری ہے تاہم عسکری اور ایوی ایشن کے ماہرین کے حوالے سے عالمی میڈیا میں شائع شدہ رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امکان ہے مسافر طیارہ ’ حادثاتی ‘ طور پر زمین سے فضا میں مار کرنے والے روسی میزائل کا نشانہ بنا۔
’ ایکس‘ پرعسکری تنازعوں کو کور کرنے والی ویب سائٹ کے اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس میں طیارے کی دُم میں کئی بڑے سوراخ نظر آرہے ہیں۔
یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ آذر بائیجان ایئرلائنز کا طیارہ اس علاقے میں محوپرواز تھا جہاں یوکرین کے ڈرون طیاروں کی سرگرمیاں رپورٹ کی گئی تھیں، اور چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی کی حفاظت کے لیے طیارہ مار ہتھیار نصب کیے گئے ہیں کیونکہ یہ شہر روس کی یوکرین کے ساتھ جاری جنگ میں یوکرینی ہدف پر ہے۔
ایک روسی ملٹری بلاگر نے اے ایف پی کو بتایا کہ طیارے کا ملبہ بالکل ویسا ہی ہے جیسا اینٹی ایئرکرافٹ میزائل سسٹم سے تباہ ہونےو الے طیارے کا ہوتا ہے۔
دوسری جانب حادثے میں بچ جانے والے مسافروں کا دعویٰ ہے کہ گروزنی ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے کی درخواست کرنے کے بعد ایک زوردار دھماکے کی آواز سنائی دی تھی۔ اس بنیاد پر بھی عسکری اور ایوی ایشن کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ طیارہ روسی میزائل کا نشانہ بنا تاہم یہ دانستہ نہیں بلکہ حادثاتی طور پر ہوا۔
دوسری جانب روس نے ان قیاس آرائیوں کی تردید کی ہے۔ روسی ترجمان دمتری پسکوف نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہمیں انکوائری مکمل ہونے کا انتظار کرنا چاہیے۔