فیک نیوز کی بھرمار کیوں ہونے دی گئی؟

غیر اخلاقی آزادی اظہار رائے کی آڑ میں جعلی خبریں پھیلانے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لانا اب ضروری ہو گیا ہے


محمد سعید آرائیں December 27, 2024
[email protected]

عالمی ادارے فیک نیوز واچ ڈاگ نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے نومبر کے اسلام آباد کی طرف مارچ اور احتجاج کے دوران فیک نیوز کی بھرمار رہی اور من گھڑت، جھوٹی اور بے بنیاد خبروں نے تباہ کن کردار ادا کیا۔

بغیر تصدیق گمراہ کن خبروں کے پھیلاؤ سے عالمی سطح پر پاکستان کا چہرہ مسخ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے مبینہ ویڈیو پیغام سے متعلق جعلی خبریں چلتی رہیں اور دنیا بھر میں لاشوں کی جعلی خبریں پھیلائی گئیں۔ جعلی خبروں سے احتجاج کی شدت بڑھائی گئی اور بانی کے لندن میں مقیم بیٹے سلیمان عیسیٰ خان کے نام سے جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے پی ٹی آئی کارکنان کو اکسایا گیا جس سے دنیا بھر میں پاکستان کا امیج خراب ہوا۔

حکومت نے دنیا بھر میں جھوٹی سوشل میڈیا کی خبریں پھیل جانے اور پاکستان کی ساکھ متاثر ہونے کے بعد آنکھیں کھولیں اور سوشل میڈیا پر شر انگیز خبریں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی تب شروع کی جب پانی سر سے گزر چکا تھا۔ غیر اخلاقی آزادی اظہار رائے کی آڑ میں جعلی خبریں پھیلانے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لانا اب ضروری ہو گیا ہے اس لیے حکومت زہر اگلنے اور معاشرتی تقسیم کے خاتمے کے لیے قانون سازی کرے۔

ملک بھر میں فیک نیوز پھیلائے جانے کے بعد اب مسلسل مقدمات درج اور گرفتاریاں ہو رہی ہیں اور سوشل میڈیا پر شر انگیزی پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائیاں تیز ہوگئی ہیں مگر جو نقصان پہنچایا جا چکا ہے اس کی تلافی تو ممکن نہیں مگر شاید یہ سلسلہ اندرون ملک بند نہ بھی ہوا تو متاثر ضرور ہوگا مگر اہم مسئلہ بیرون ملک موجود وہ یوٹیوبرز اور وی لاگرز ہیں جو کسی صورت باز نہیں آئیں گے۔

ان شرپسندوں کو بیرون ملک ہونے کے باعث کوئی بھی خوف نہیں ان کا مقصد باہر بیٹھ کر پاکستان میں جعلی خبریں پھیلا کر ڈالر کمانا ہے اور وہ کامیابی سے ایک طرف مال بنا رہے ہیں اور گمراہی پھیلا رہے ہیں۔

ان لوگوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جو پی ٹی آئی حکومت ختم ہونے کے بعد ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے اور پی ڈی ایم حکومت نے ملک سے باہر بیٹھ کر شر انگیز خبریں پھیلانے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کو ملک سے فرار ہونے سے قبل گرفت میں لانے کی کوشش کی تھی انھوں نے باہر جانے کے لیے عدالتوں سے رجوع کیا تھا اور حکومتی پابندی ختم کرکے انھیں باہر جانے کی اجازت دے دی گئی تھی جس کے بعد سے وہ بیرون ملک بیٹھ کر اپنے ہی ملک کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں اور زہریلا شرم ناک پروپیگنڈا کرنے میں نہ صرف مصروف ہیں اور مکمل محفوظ ہیں کیونکہ حکومت وہاں ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر سکتی۔

اگر ان افراد کو عدالتوں کے ذریعے ملک سے باہر جانے کی اجازت نہ ملتی تو ملک سے بھاگے ہوئے یہ لوگ ملک دشمنی نہ کر رہے ہوتے۔جب حکومت کی توجہ اس طرف دلائی گئی تو ایسے ملک دشمن عناصر کے خلاف کارروائی اور گرفتاریاں شروع ہوئی ہیں مگر خدشہ ہے کہ انھیں ضمانت یا رہائی نہ ملنا شروع ہو جائے۔ ہو تو یہی رہا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور جعلی خبریں پھیلا کر ملک میں انتشار بڑھانے والے یوٹیوبرز گرفتار ہوئے تو انھیں عدالتوں سے ریلیف مل گیا، یہ یوٹیوبرز اور وی لاگرز پی ٹی آئی سے قریبی تعلق رکھتے ہیں جنھوں نے پی ٹی آئی حکومت میں فائدے اٹھائے تھے خود کو صحافی ظاہر کرنے لگتے ہیں کہ حکومت انھیں عوام کی ترجمانی کرنے نہیں دے رہی جب کہ یہ صحافی نہیں سیاسی کارکن ہیں اور کھل کر پی ٹی آئی کی حمایت میں گمراہ کن خبریں پھیلا رہے ہیں۔

آزاد کشمیر پر ایک یوٹیوبر نے جعلی اور اشتعال انگیز خبریں چلائیں اور اسے جب گرفتار کیا گیا تو اسے جلد ہی عدالت سے رہائی مل گئی۔ لاہور کے تعلیمی ادارے کے حوالے سے ایک طالبہ سے زیادتی اور اس کی مبینہ ہلاکت کا شرم ناک پروپیگنڈا سوشل میڈیا پر ہوا مگر حکومت کی سچی وضاحت تسلیم نہیں کی گئی جب کہ وہ سراسر جھوٹی خبر تھی جو ملک بھر میں مذموم منصوبے کے تحت سوشل میڈیا پر کامیابی سے پھیلائی گئی۔

سوشل میڈیا پر گمراہ کن سیاسی پروپیگنڈا کرنے اور جعلی و بے بنیاد خبریں پھیلانے والوں میں سیاسی عناصر تو ملوث ہیں ہی مگر سوشل میڈیا کا بھرپور فائدہ کاروباری افراد تو اٹھا ہی رہے تھے جن سے متعلق بھی شکایات ہیں کہ وہ مال دکھاتے کچھ ہیں اور فراہم کچھ اور کرتے ہیں مگر جعلی حکیموں نے بھی اپنی مضر صحت اور جعلی دوائیوں کے پرکشش اور گمراہ کن اشتہاری مہم شروع کر رکھی تھی جو ناقابل اشاعت مواد سوشل میڈیا پر لگا کر اپنا مال فروخت کرتے ہیں۔

ایف آئی اے کو بہت دیر سے ہوش آیا جب کہ ان جعلسازوں کو ان کے موبائل نمبروں کے ذریعے فوری پکڑا جا سکتا تھا مگر ان کے خلاف بروقت کارروائی نہیں ہوئی اور یہ زہر معاشرے میں پھیل جانے کے بعد سرکاری دعوے کیے جا رہے ہیں کہ ہزاروں فحش مواد کی سائٹس بند کر دی گئی ہیں مگر اب بھی فیس بک اور یوٹیوب پر یہ قابل اعتراض موجود ہے۔موبائل فون پر جعلی پولیس افسر بن کر لوگوں کی گرفتاری کے دعویدار اب بھی سائبر کرائم ونگ سے محفوظ ہیں۔ فیک نیوز، گمراہ کن سیاسی پروپیگنڈے کا توڑ حکومت کے پاس نہیں تو ایسے عناصر کے خلاف اگر پہلے کارروائی ہو جاتی تو فیک ڈاگ واچ کو رپورٹ جاری نہ کرنا پڑتی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں