کراچی:
پاکستان کے مرکزی بینک نے گزشتہ روز اوپن مارکیٹ آپریشن کے ذریعے ملکی بینکوں کو 575 ارب 80 کروڑ روپے فراہم کیے تاکہ بینکنگ سسٹم میں استحکام رہے۔
بینکوں کو یہ رقم ان کی مالیاتی ضروریات کے لیے 3 مختلف بولیوں کے ذریعے 8 روز کے لیے فراہم کی گئی ہے-
اسٹیٹ بینک کے مطابق مرکزی بینک کو 13 اعشاریہ صفر 7 سے لے کر 13 اعشاریہ 10 فیصد تک سود کی پیشکش پر یہ بولیاں موصول ہوئی تھیں جس کے بعد مرکزی بینک نے تمام بولیوں کو مجموعی طور پر 13 اعشاریہ صفر سات فیصد پر منظور کرتے ہوئے فراہم جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس حوالے سے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے آپٹیمس کیپٹل منیجمنٹ کے ریسرچ آف ہیڈ معاذ اعظم کا کہنا تھا کہ یہ ایک معمول کی کارروائی ہے جس کے تحت مرکزی بینک اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ بینکنگ نظام میں وافر رقم موجود رہے۔
معاذ اعظم کا مزید کہنا تھا کہ مختصر مدت کے بانڈز پر شرح منافع کا اگر جائزہ لیں تو اس میں تھوڑی سی گراوٹ نظر آتی ہے جو 24 دسمبر کو 12 اعشاریہ 50 فیصد تھی تاہم 26 دسمبر کو یہ شرح کم ہو کر 12 اعشاریہ 49 فیصد پر آگئی تھی۔
عارف حبیب لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ایکوٹیز طاہر عباس کے مطابق بینکنگ سیکٹر کا ایڈوانس کے مقابلے میں ڈپوزٹ کا تناسب بڑھ کر تقریبا 50 فیصد کے قریب ہوگیا ہے جو کہ گزشتہ سال کے اسی مہینے کے دوران 47 اعشاریہ 8 فیصد تھا۔
اس سے قبل اگست 2024 میں یہ تناسب 38 اعشاریہ 4 فیصد تھا تاہم اب بڑھتے ہوئے موجودہ سطح پر ہے، یعنی اس عرصے میں ڈپوزٹس میں 1 اعشاریہ 6 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ایڈوانسز بھی 27 اعشاریہ 6 فیصد بڑھے ہیں۔
پاکستان کیزر مبادلہ کے ذخائر کا اگر جائزہ لیں تو 20 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے تک پاکستان کے پاس سولہ ارب 37 کروڑ ڈالر کے ذخائر دستیاب تھے جن میں سے مرکزی بینک کے پاس گیارہ ارب 85 کروڑ ڈالر جبکہ نجی بینکوں کے پاس 4 ارب 51 کروڑ ڈالر تھے۔
مجموعی طور پر گزشتہ ہفتے کے اختتام تک زرمبادلہ کے ذخائر میں 22 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔اسی طرح اگر روپے کی قدر کا جائزہ لیں تو جمعرات کے روز ڈالر کی قدر میں معمولہ کمی ہوئی اور ایک ڈالر 278 روپے 37 پاکستانی پیسوں کے مساوی تھا۔