سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے عمران خان کو 20ارب روپے کے ہتک عزت کا نوٹس بھجوا دیا۔
اسلام آباد میں جسٹس ریٹائرڈ افتخار چوہدری کا عدالتی نوٹس ان کے وکلا نے میڈیا کو پڑھ کر سنایا۔ نوٹس میں کہا گیا ہے انہوں نے زندگی بھر ملک میں قانون اور آئین کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کی جدوجہد کی ہے اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ان کاوشوں کو ملکی اور عالمی سطح پر بہت پذیرائی حاصل ہوئی۔ وکلا کی عدلیہ آزادی تحریک کی کامیابی کے بعد ہم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ مستقبل میں عدلیہ انتخابات کے انعقاد میں کوئی کردار ادا نہیں کرے گی کیونکہ اس سے عدلیہ پر دھاندلی کے الزامات لگتے ہیں، جس سے ادارے کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین نے کو ایک خط رجسٹرار سپریم کورٹ کو ارسال کیا، چیف جسٹسز کمیٹی نے الیکشن کمیشن سے بعض معاملات کی وضاحت کے بعد فیصلہ کیاکہ قومی کے مفاد کے پیش نظر صرف اس ایک بار عدلیہ الیکشن کے انعقاد میں شرکت کرے گی۔
افتخار محمد چوہدری کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کو کئی انتخابی حلقوں میں کامیابی حاصل ہوئی اور جن حلقوں میں ان کے امیدواروں کو ناکامی ہوئی اور وہاں امیدواروں نے الیکشن ٹریبونلز میں شکایات بھی درج کرائیں، الیکشن کے بعد عمران خان نے عدلیہ کے خلاف بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کی بوچھاڑ کر دی، ابتدا میں تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کی غیر ذمہ دارانہ حرکت کو نظر انداز کیا گیا مگر جلد یہ واضح ہو گیا کہ ان کے یہ بیانات بھول چوک اور فرط جذبات کا نتیجہ نہیں بلکہ انتخابات اور عدلیہ کی ساکھ کو کھوکھلا کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہیں اس لئے انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا، جس کے جواب میں انہوں نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ وہ عدلیہ کی آزادی کا احترام کرتے ہیں اور ان کے بیانات سے عدلیہ کی مضحیک مطلوب نہ تھی۔
چیف جسٹس کے عہدہ سے ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد عمران خان نے انتہائی ہتک آمیز زبان استعمال شروع کردی، انہوں نے کھلم کھلا الزام لگایا کہ انہوں نے ایک مخصوص جماعت کو جتوانے کی خاطر دھاندلی کروائی، حقیقت یہ ہے کہ جو الزامات عمران خان نے ان پر لگائے ہیں وہ صرف سان کے خلاف نہیں بلکہ عدالت کے دیگر جج صاحبان کے خلاف بھی ہیں، انہوں نے اب تک ان انتہائی ہتک آمیز اور گھٹیا الزامات پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے کیونکہ تحمل اور برداشت ان کی عمر بھر کی پیشہ وارانہ تربیت کا ثمر ہے مگر 24 اور 27جون کو انہوں نے تہذیب کی سرحد سے تجاوز کردیا بغیر کسی ثبوت کے ان پر دھاندلی کے الزامات لگائے جس سے انہیں ذاتی طور پر بہت ٹھیس پہنچی، اس لئے اب ان کے پاس قانون کی پناہ حاصل کروں اور ہتک عزت کا دعوی دائر کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔ پارلیمان کے رکن اور ملک کے ایک بڑے لیڈر ہونے کے ناطے عمران خان کو ایسی زبان استعمال نہ کرنی چاہیئے تھی جس سے کسی فرد اور کسی ادارے کی توہین ہو مگر عمران خان نے ان کی شہرت کو نقصان پہنچایا ہے، انہوں نے ساری عمر ملک میں قانون کی حکمرانی کی جنگ لڑی ہے کیونکہ وہ ایسا ملک چاہتے ہیں جہاں ہر شخص کی عزت محفوظ ہو اور جہاں سستی شہرت کے خواہشمند سیاسی شعبدہ باز کسی کی عزت سے کھیل کر باآسانی فرار نہ ہوسکیں۔ اس لئے انہوں نے اپنی عزت کے دفاع میں آپ پر مقدمہ دائر کرنے کا ارادہ کیا ہے۔
سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اللہ تعالی انہیں جو عزت دی ہے اسے مال کی ترازو میں تولا نہیں جاسکتا مگر ایک علامتی ہرجانے کے طورپر وہ عمران خان سے 15 ارب روپے ہتک عزت کے زمرے میں طلب کرتے ہیں جبکہ مزید 5 ارب روپے ذہنی اذیت کی تلافی کے لئے طلب کرتے ہیں۔ اگر آئندہ 14 روز میں عمران خان نے معذرت نہ کی یا ہرجانہ ادا نہ کیا تو عدالت میں مقدمہ دائر کریں گا۔