پشاور:
مشیر اطلاعات و نشریات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ کرم میں قیام امن کےلئے کوہاٹ میں اس وقت بھی فریقین میں جرگہ جاری ہے، توقع ہے دونوں فریقوں کی رضامندی سے آج یا کل تک معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے۔
بیرسٹر سیف نے میڈیا سے کرم ایشو پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسا حل چاہتے ہیں جو سب کو قابل قبول ہو، امید ہے کہ کرم میں دونوں فریقین رضامندی سے آج یا کل تک معاہدے پر دستخط کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا کردار محض ثالث کا ہے، بھاری اسلحہ کی حوالگی اور مسئلے کو مستقل طور پر حل کرنا ہمارا مطالبہ ہے۔ کرم میں متحارب دونوں قبائل کو چھوٹا نہیں ہر قسم کا بڑا اسلحہ مکمل طور پر حکومت کے حوالے کرنا ہوگا۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ کرم میں قیام امن کےلئے کوہاٹ میں اس وقت بھی فریقین میں جرگہ جاری ہے، ہم ایسا حل چاہتے ہیں جو سب کو قابل قبول ہو، حکومت کا کردار محض ثالث کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مسلح افراد کے بنکرز اور مورچے خالی نہیں بلکہ مکمل مسمار کیے جائیں، اس وقت اسلحہ حوالگی کا صرف ایک نکتہ ہے جس پر مشاورت جاری ہے،اس کے باعث ہی معاملات تھوڑے تعطل کا شکار تھے۔
ترجمان خیبرپختونخوا حکومت کا کہنا تھا کہ ٹل سے پاڑا چنار تک 80 کلو میٹر سے زائد کی سڑک میں صرف 25 کلومیٹر علاقہ حساس ہے، معاہدے کے ذریعے اب جس علاقے میں حملہ ہوگا اس علاقے کے لوگوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جائےگا اور اس علاقے کے اس حملے پر جرمانے کی ادائیگی بھی کرنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کرم تنازع 130 سالہ پرانا ہے، ماضی کو کریدنے کی بجائے غلطیوں سے سیکھنا چاہیے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ ٹل پاڑا چنار روڈ کے حساس مقامات پر 400 اضافی پولیس اہلکاروں کے ساتھ ایف سی کی 2 پلاٹون بھی تعینات کی جائیں گی۔
صوبائی مشیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر کوئی کمنٹ نہیں کروں گا، فوجی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائےگا۔