کرم میں راستوں کی بندش، شہریوں کی آمد و رفت کیلئے ہیلی کاپٹر سروس جاری

صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر ایم آئی-17 کی کرم کے لیے مجموعی طور پر 6 پروازیں ہوئیں


ویب ڈیسک December 27, 2024
—فوٹو: فائل

پشاور:

خیبرپختونخوا (کے پی) کے ضلع کرم میں راستوں کی بندش کے باعث شہریوں کو آمدورفت میں درپیش مشکلات کے پیش نظر وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی خصوصی ہدایات پر صوبائی حکومت کی ہیلی کاپٹر سروس جاری ہے۔

کے پی کی صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر ایم آئی-17 کی کرم کے لیے مجموعی طور پر 6 پروازیں ہوئیں جن کے ذریعے 145 افراد کو ائیر ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی گئی۔

صوبائی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پہلی پرواز کے ذریعے 29 افراد کو پشاور سے پاراچنار منتقل کیا گیا جبکہ  اسی پرواز کے ذریعے بچوں کے لیے دودھ کے پیکٹس بھی پارا چنار بھیجے گئے۔

اسی طرح دوسری پرواز میں 31 افراد کو پارا چنار سے کوہاٹ منتقل کیا گیا، تیسری پرواز کے ذریعے 10 افراد اور ایک ڈیڈ باڈی کوہاٹ سے پاراچنار منتقل کی گئی۔

حکومتی بیان کے مطابق ہیلی کاپٹر کی چوتھی پرواز میں 31 افراد کو پاراچنار سے کوہاٹ پہنچایا گیا، پانچویں پرواز کے ذریعے 5 افراد کو کوہاٹ سے پارا چنار منتقل کیا گیا۔

مزید بتایا گیا کہ دن کی آخری اور چھٹی پرواز میں 39 افراد بشمول آٹھ بچوں کو پارا چنار سے پشاور پہنچایا گیا۔

صوبائی حکومت کا کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹر سروس کے ذریعے اب تک مجموعی طور پر 613 افراد کو ائیر ٹرانسپورٹ سروس فراہم کی گئی ہے، ان میں جرگہ ممبران کے علاوہ عام شہری جن میں بچے، خواتین،  طلبہ اور  مریض شامل ہیں۔ 

ہیلی کاپٹر کے ذریعے کرم تک ضروری ادویات کی سپلائی کا عمل بھی جاری ہے اور صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے تقریباً دس ٹن ادویات کرم پہنچائی جاچکی ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے اپنے بیان میں کہا کہ موجودہ حالات میں کرم کے شہریوں کو درپیش مشکلات کا بخوبی احساس ہے،  صوبائی حکومت کرم کے عوام کی مشکلات کم کرنے اور انہیں ریلیف دینے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ جلد کرم کے مسئلے کا پرامن حل نکل آئے گا اور وہاں زندگی معول پر آئے گی۔

وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت مسئلے کے پر امن اور فریقین کے لیے قابل قبول حل کے لیے ہرممکن کوششیں کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ اور امن و امان کا قیام صوبائی حکومت کی اولین ترجیح اور ذمہ داری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں