مذاکرات سے قبل پی ٹی آئی کو اپنی غلطیاں تسلیم کرنی چاہییں، رانا ثنااللہ

خواجہ آصف کے خیالات کی ایک بیک گراونڈ ہوتی ہے لیکن ہم نے انہیں مذاکرات کا حامی بنایا ہے، رہنما مسلم لیگ (ن)


ویب ڈیسک December 28, 2024
ڈاکٹر طاہر القادری سہولتوں سے آراستہ کنٹینر میں خواب خرگوش کے مزے لیتے رہے اور عقیدت مند سردی میں ٹھٹھرتے رہے، رانا ثنا اللہ۔ فوٹو: فائل

لاہور:

وفاقی وزیر اور وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ہمیں پی ٹی آئی سے مذاکرات ضرور کرنے چاہیئں لیکن اس سے پہلے غلطی اور کوتاہی کو تسلیم کیا جانا ضروری ہے۔

لاہور میں خواجہ رفیق کی برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا جیسے بے باک، بہادر سیاسی کارکن کو اس وقت کی حکمران جماعت کی ایما پر نصف صدی پہلے شہید کر دیا گیا، انہیں اس بات پر شہید کیا گیا کہ ان کی باتیں حکمرانوں کو ناگوار گزرتی تھیں، اب یہ قومی رویہ بنتا جا رہا ہے کہ ہر وہ بات جو ہمارے نکتہ نظر سے مطابقت نہ رکھتی ہو، اسے ہم گوارا نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ  کیا وہ آواز خاموش ہو سکتی ہے جسے زبردستی بند کروانے کی کوشش کی گئی ہو، خواجہ سعد رفیق اسی جرات اور بہادری سے بات کر رہے ہیں جیسے خواجہ رفیق شہید کیا کرتے تھے، اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر ملک میں بحران ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لیکن پاکستان میں بحران اس حد تک پہنچ چکے کہ پاکستان ہی بحران کی سی صورت نظر آتی ہے، شہباز حکومت اور مسلم لیگ (ن) ڈیفالٹ کو ٹالنے پر مبارکباد کی مستحق ہے، ہم میدان میں بے شک موجود نہیں لیکن ڈیفالٹ والے میدانوں میں ہم موجود ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عدم اعتماد سے 10 دن پہلے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرنا ملک کو ڈیفالٹ کرنے کی جانب بڑا اہم اقدام تھا، ہمیں مذاکرات ضرور کرنے چاہیئں لیکن اس سے پہلے غلطی، کوتاہی کو تسلیم کیا جانا ضروری ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ ملک میں 1973 کا آئین اور میثاق جمہوریت کی دستاویزات سب سے اہم ہیں، میثاق جمہوریت سے پہلے دونوں جماعتوں کے قائدین نے غلطیاں تسلیم کیں اور بات آگے بڑھی، آج میرے پاس غلط میندیٹ ہے تو کل آپ کے پاس بھی غلط مینڈیٹ تھا تو آپ نے کیوں نہیں چھوڑا تھا، اگر آج آپ کیخلاف غلط ملقدمات درج ہوئے ہیں آپ نے بھی غلط مقدمات درج کئے تھے۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات کو خلوص نیت سے کامیاب کرنا چاہتے ہیں، مذاکرات کے پروڈیوسر خواجہ سعد رفیق ہیں جبکہ کمیٹیوں کے اراکین اداکار ہیں، آج کی بات تسلیم کرنی ہے تو کل کی بات کو بھی تسلیم کر لیا جائے، اگر تسلیم نہیں کرنا تو کم از کم افسوس کا اظہار ہی کر لو۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کہتے ہیں کہ سیاستدان ہی مل بیٹھ کر اپنے ایشوز حل کریں تو مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف 21 اکتوبر 2023 کو مینار پاکستان پر یہی بات کر چکے ہیں، سیاسی بحرانوں سے نکلنے کا یہی حل ہے کہ سب سیاستدان مل بیٹھیں، کیا اس وقت ان کی جانب سے کوئی جواب آیا جن کی جانب سے آنا چاہیے تھا۔

رانا ثناللہ نے کہا کہ 26 نومبر 2024 تک یہ سوچ نہیں تھی اور وہی ماضی والا رویہ تھا،  خواجہ سعد رفیق نے جن رہنماوں کے نام لئے ہیں وہ سب معتبر نام ہیں، اگر ان میں کچھ اور نام شامل کر لیں تو 21 اکتوبر کی نواز شریف کی تقریر والے ایجنڈے پر کام کر لیں، ان ناموں میں نواز شریف، آصف علی زرداری اور عمران خان کا نام ہونا چاہیے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ  کیا سب جماعتیں اپنی اپنی قیادتوں کو اعتماد میں نہیں لیں گی ؟

خواجہ آصف کے خیالات کی ایک بیک گراونڈ ہوتی ہے لیکن ہم نے انہیں مذاکرات کا حامی بنایا ہے، سیاسی مذاکرات کو کامیاب کرنے کے لئے صحافتی معززین کو بھی آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ 
 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں