ٹی ٹی پی سے مذاکرات جنرل باجوہ کا فیصلہ تھا، عمرایوب کا ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر رد عمل
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات کرنے کا کہا، یہ پی ٹی آئی کا فیصلہ نہیں تھا۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان ٹائمز کا دیرینہ دور نہیں، اب انٹرنیٹ کا دور ہے، انٹرنیٹ کے ذریعے معلومات ہر صورت پہنچ جاتی ہے۔
ان کا دعویٰ تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے جنرل باجوہ نے کہا کہ ہر مسئلے کا حل مذاکرات ہیں، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی ملاقات میں آرمی چیف نے مذاکرات کا کہا، یہ پی ٹی آئی کا فیصلہ نہیں تھا۔
عمر ایوب نے کہا کہ افغانستان کے بارڈر پر کوئی بلوچستان یا کے پی کا پٹواری تو نہیں بیٹھا ہوا، تقریبا 550 ارب روپے کا پیٹرول اسمگل ہوکر آتا ہے، اس کے ذمہ داران کون ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: انصاف کا سلسلہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو کیفرکردار تک پہنچانے تک جاری رہے گا، آئی ایس پی آر
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ انٹیلیجنس کے اہلکار بجائے میڈیا کے پیچھے جانے کے اس چیز کو کنٹرول کریں، مجھے الحمدللہ یقین ہے کہ ہماری یہ باتیں ٹی وی پر نہیں دکھائی جائیں گی۔
عمر ایوب نے کہا کہ اس وقت صحت کارڈ پر 3.3 ارب روپے خیبرپختونخواہ حکومت نے دئیے، وفاقی حکومت نے خیبرپختونخواہ حکومت کا 1500 ارب روپیہ ادا نہیں کیا،
مرکز نے آج تک خیبرپختونخواہ کے لیے کچھ نہیں کیا۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ 5 جولائی 2022 کو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نہیں تھی، اس وقت حکومت نے کہا کہ ہمارے مذاکرات ٹی ٹی پی کے ساتھ چل رہے ہیں، 8 نومبر کو این ایس سی میٹنگ سے ایک دن قبل عمران خان نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان بس امن میں کام کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم لوگ 9 مئی اور 26 نومبر کے حوالے سے بھی بات ہونی چاہیے،
ہماری مذاکراتی ٹیم کی اولین ترجیح ہے کہ ان واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنے، ملٹری کورٹس میں جو جوڈیشل افسر ہوتا ہے اس کو بس ایک صفحہ دے دیا جاتا ہے وہ پڑھ کر سزا سنا دیتا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ حسان نیازی سمیت باقی سب اسیران کے خلاف سزائیں ہائی کورٹ سے کالعدم ہو جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ محسن نقوی نے کہا کہ ڈی چوک ہم 5 منٹ میں کلئیر کر دیں گے، انہوں نے کیا، اپوزیشن لیڈر نے الزام لگایا کہ امریکی اور برطانوی اسلحہ کے ساتھ ڈی چوک کو کلئیر کروایا، زندہ مثال ہے اسٹیٹ لائف بلڈنگ کے اوپر سے فائرنگ کی گئیں، چلنے والی گولی کی اسپیڈ 2400 میٹر فی سیکنڈ اور رینج ایک کلومیٹر تھی۔
عمر ایوب نے دعویٰ کہ ہمارے حلقے میں عمران عباسی نامی کارکنان کو کندھے پر گولی لگی اور پیٹ سے نکلی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ امریکا کی مثال دیتے ہیں لیکن وہاں کیسز سویلین کورٹس میں چلے، پرسوں بانی چیئرمین سے ملاقات ہوئی، انہوں نے کہا پاکستان کی خاطر سب کو معاف کرتا ہوں۔
تاثر کو مسترد کرتے ہیں کہ عمران خان اپنے لیے گنجائش ڈھونڈ رہے ہیں، شبلی فراز
اس موقع پر سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، تشدد اور انتہاپسندی کے حامی نہیں، عمران خان سے لے کر تمام ورکرز کو سیاسی مقدمات میں الجھایا گیا، ہم پرامن جماعت ہیں اور کسی قسم کے تشدد اور انتہاپسندی کے حامی نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام غیر جمہوری طور طریقوں کی مذمت کرتے ہیں، یہ ملک آئین کی بنیاد پر چلنا چاہیے، حکومت کے ساتھ مذاکرات میں اس تاثر کو رد کرنا چاہتے ہیں کہ عمران خان اپنے لیے گنجائش ڈھونڈ رہے ہیں، وہ پاکستان کی عوام کے لیے جیل کے اندر ہیں اور انہوں نے جو اصول مؤقف اپنایا ہوا ہے اس پر وہ قائم ہیں، جو بھی بات چیت ہوگی اسی تناظر میں ہوگی۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ عمران خان 500 سے زائد دن ہوگئے ہیں، وہ اپنی پوزیشن پر قائم ہیں، مذاکرات کی کامیابی اور ناکامی کی ذمہ دار برائے نام حکومت ہوگی، مہنگائی نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔
پڑوسی ملک کے ساتھ کشیدگی ہونے سے دہشت گردی بڑھے گی، اسد قیصر
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ میں آج صرف افغانستان پہ بات کرنا چاہتا ہوں، آپ کو کیا لگتا ہے ایسے اقدامات سےجنگ کا خطرہ نہیں بڑھے گا؟ تمام حالات کو مدنظر رکھا جائے کیونکہ حالات پڑوس ملک سے کشیدہ ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مزید دہشت گردی بڑھے گی، خدارا اس ملک کو ایسے حالات میں مت دھکیلیں، ہم کسی کو اجازت نہیں دیتے کہ وہ ہمارے ملک میں مداخلت کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہاں امن کے لئے ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے، میں چاہتا ہوں کہ امن کو فروغ دیا جائے، ہمارے دور میں پاک افغان ٹریڈ ہوئی، ہمارے دور میں ایکسپورٹ 2.5 بلین ڈالر تھی، تجارت اور امن کو موقع دیں۔