اسلام آباد:
تجزیہ کار شہباز رانا نے کہا کہ حکومت نے کمرشل بینکوں پر جو اضافی 15 فیصد ٹیکس لگایا تھا اس کو واپس لینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
جس میں حکومت اور بینکس دونوں کیلیے ون ون پوزیشن ہے کیونکہ اس میں حکومت کے مفادات بھی پروٹیکٹ ہوئے ہیں اوراس میں کمرشل بینکوں کا بھی فائدہ ہوا ہے اوراس میں تیسری پارٹی جس کوسب سے زیادہ فائدہ ہوگا وہ وزارت خزانہ ہوگی۔
وزارت خزانہ اب جتنامرضی قرض لینا چاہے اس بینک پرکوئی پلانٹی نہیں ہوگی، ایکسپریس نیوزکے پروگرام دی ریویومیں گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر کا شہریوں کے ذمے 1600 ارب ٹیکس کا دعویٰ بنیادی طور پر اس مفروضے پرہے کہ بعض پاکستانیوں کا لائف اسٹائل ایسا ہے کہ ان کوایک خاص حد تک ٹیکس دینا چاہیے لیکن وہ دیتے نہیں ہیں۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ اگلے چند روزمیں صدرآصف علی زرداری ایک صدارتی آرڈیننس جاری کریں گے جس میں کمرشل بینکوں پر جو اضافی 15 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا تھا اسے ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ بینکوں کے ساتھ ہوئی ایک ڈیل کے نتیجے میں طے پایا ہے کہ جس کے تحت حکومت نے 15 فیصد ایڈیشنل ٹیکس جو بینکوں پرلگایا تھا وہ واپس لے رہی ہے۔
رواں ہفتے چیئرمین ایف بی آرنے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں 27 لاکھ ایسے افراد ہیں جن کے ذمے 16 سو ارب روپے ٹیکس بنتا ہے لیکن وہ ٹیکس دیتے نہیں ہیں۔