2024

وفاقی حکومت مسلسل آئین کی خلاف ورزیاں کررہی ہے، نثار کھوڑو

سندھ کو اپنے حصے کی پوری گیس فراہم کی جائے، صوبائی صدر پیپلز پارٹی


اسٹاف رپورٹر December 29, 2024

کراچی:

پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے سندھ میں گیس کی شدید لوڈشیڈنگ اور لو پریشر کو آئین کے آرٹیکل 158 کی خلاف ورزی قرار دے دیا۔

نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت مسلسل آئین کی خلاف ورزیاں کررہی ہے جس سے باز رہے اور آئین کے تحت سندھ کو اپنے حصے کی گیس فراہم کی جائے، آرٹیکل 158 کے تحت یہ لازمی ہے کہ جس صوبے سے گیس نکلتی ہو پہلے اس صوبے کی ضرورت کو پورا کیا جائے۔ سندھ 65 فیصد 21 سو ایم ایم سی ایف ڈی گیس پیدا کرنے والا صوبہ ہے مگر سندھ کو اپنے حصے کی گیس فراہم نہیں کی جا رہی۔

 نثار کھوڑو نے کہا کہ اوگرا کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں 25 فیصد اضافے کے فیصلے کو بھی مسترد کرتے ہیں۔ اوگرا میں صوبے کی نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے من مانے فیصلے کئے جا رہے ہیں، وزیراعظم گیس قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیں اور اضافے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔ اوگرا میں سندھ کو نمائندگی دی جائے اور فیصلے مشاورت سے کئے جائیں۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ سندھ میں گیس کی لوڈشیدنگ اور لو پریشر کی وجہ سے گھریلو صارفین اور صنعتیں سخت متاثر ہو ہو رہی ہیں۔ سندھ میں گیس کا بحران پیدا کرکے وفاقی حکومت گیس پیدا کرنے والے صوبے کو مہنگی ایل این جی خریدنے کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔ وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک نہ کرے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت متنازع کینال منصوبے سے بھی فوری دستبرداری کا اعلان کرے، اضافی پانی موجود ہی نہیں تو نئے کینالز میں پانی کہاں سے لایا جائے گا۔ سندھ کو 1991ع معاہدے کے تحت پانی نہیں دیا جا رہا۔ سندھ کو اس بات پر سخت اعتراض ہے کہ چشمہ جھلم لنک کینال اور ٹی پی لنک کینالز مسلسل بہا کر سندھ کا پانی لیا جائے گا اور وہ پانی نئے  کینالز میں چھوڑا جائے گا۔ سندھ کو نئے کینالز کا منصوبہ قبول نہیں ہے۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ این ایف سی پر نظرثانی کا بیان دے کر این ایف سی میں صوبوں کے حصے سے کٹوتی چاہتے ہیں، آئین کے آرٹیکل (3A) 160 کے تحت این ایف سی میں صوبوں کا حصہ بڑھایا تو جا سکتا ہے کم نہیں کیا جا سکتا۔ وفاقی حکومت کے این ایف سی پر نظرثانی کے بیانات آئین کے خلاف ہیں۔ آئین کے آرٹیکل (1)160 کے تحت ہر پانچ سال میں نیا این ایف سی ایوارڈ آنا چاہئے جو ابھی تک نہیں دیا جا رہا۔ وفاقی حکومت این ایف سی میں صوبوں کا حصہ بڑھنے کے خوف سے نئے این ایف سی ایوارڈ کا اجراء نہیں کررہی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ 2025 میں نئے قومی مالیاتی ایوارڈ کا اجراء کیا جائے اور قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کی جائے۔ نئے مالیاتی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ 57.5 سے بڑھایا جائے اور وفاق کا حصہ 42.5 سے کم کیا جائے، گڑھی خدا بخش بھٹو کے جلسے میں لاکھوں کی تعداد میں شرکت کرنے پر پارٹی کارکنان اور عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں