پولیس اسٹیشن حملہ کیس رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب نے لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت کرالی

پولیس والوں کی آنکھوں میں خون اترا ہوا ہے اگرمیں گرفتاری دے دیتا تو مجھے مقابلے میں مروا دیتے، رانا شعیب


ویب ڈیسک July 24, 2014
اگر میں نے پولس اہلکار پر تشدد کیا ہوتا تو پولیس والے وہ ویڈیو بھی جاری کرتے، ایم پی اے۔ فوٹو؛ ایکسپریس نیوز۔

پولیس اسٹیشن پر حملہ کرنے والے پاکستان مسلم لیگ ن کے ایم پی اے رانا شعیب ادریس لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہو گئے جب کہ عدالت نے 11 اگست تک ان کی ضمانت منظور کر لی ہے۔

جسٹس شہرادہ مظہر اور مظہر اقبال پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر رانا شعیب کے وکلاء کا کہنا تھا کہ ان ایم پی اے رانا شعیب کا نام ایف آئی آر میں درج نہیں ہے، ان کے خلاف سیاسی بنیادوں کر کیس بنائے جار ہے ہیں، رانا شعیب اپنے ایک دوست کا احوال پوچھنے تھانے گئے تو پولیس اہلکاروں نے ان کے ساتھ بد تمیزی کی۔ عدالت نے ایم پی اے رانا شعیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے انھیں 11 اگست تک حفاظتی ضمانت پر رہا کر دیا ہے تاہم اس دوران پولیس انھیں کیس کی تفتیش میں شامل کر سکتی ہے۔

ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے رانا شعیب کا کہنا تھا کہ انھوں نے پولیس اہلکار پر تششد نہیں کیا اور جو فوٹیج ٹی وی پر چلائی جا رہی ہے وہ ڈیڑھ برس پہلے کی ہے، ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ لوگوں نے جرسیاں پہن رکھی تھیں اور چادریں اوڑھ رکھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک پولیس اہلکار نے مجھ پر اور میرے ساتھ پولیس اسٹیشن آئے ہوئے سائیلین پر بلاوجہ فائر کیا جس پر مشتعل افراد نے پولیس اہلکار کو پکڑ لیا لیکن میں نے پولیس اہلکار کو بچایا، میں نے پولیس والے سے اس کا پستول لیا اور اسے پکڑ کر تھانے کے اندر لے گیا کہ اس نے ہم ہر فائر کیا ہے اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

اے ایس آئی ریاست کے دانت توڑنے کے سوال پر رانا شعیب کا کہنا تھا کہ میں نے پولیس اہلکار پر تشدد نہیں کیا بلکہ کچھ دیگر لوگوں نے اے ایس آئی پر تشدد کیا، پولیس والے میرے خلاف جھوٹا مقدمہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، اگر میں نے پولس اہلکار پر تشدد کیا ہوتا تو پولیس والے وہ ویڈیو بھی جاری کرتے۔ انھوں نے کہا کہ اپنی گرفتاری اس لئے نہیں دی کیونکہ پولیس والوں کی آنکھوں میں خون اترا ہوا ہے، انھوں نے میرے تمام گھروالوں کو اٹھا لیا ہے اور انھیں ہراساں کیا جا رہا ہے، جو تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی ہے وہ بھی پولیس اہلکاروں پر ہی مشتمل ہے۔ وزیراعلی پنجاب اور پارٹی کو واقعہ پر اپنی وضاحت پیش کرنا چاہتا تھا اگر پہلے اپنی گرفتاری پیش کر دیتا تو اس بات کا امکان تھا کہ پولیس والے مجھے مقابلے میں مروا دیتے۔

ن لیگ کے ایم پی اے کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی واضح پالیسی ہے کہ اگر کوئی مجھ پر یا کسی اور ایم پی اے اور کارکن پر الزام لگاتا تو وہ خود کو قانون کے حوالے پیش کرے گا اور اپنی بے گناہی ثابت کرے گا۔

واضح رہے کہ فیصل آباد سے مسلم لیگ ن کے ایم پی اے رانا شعیب پر الزام ہے کہ انھوں نے 3 روز قبل اپنے ساتھیوں کے ہمراہ تھانے پر دھاوا بولا اور پولیس اسٹیشن میں توڑ پھوڑ کر کے 3 ساتھیوں کو رہا کرا کے لے گئے جس پر وزیراعلی پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے ایم پی اے کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں