2024

نابالغ لڑکی سے زیادتی کیس میں بھارتی عدالت کا انوکھا فیصلہ

ٹرائل کورٹ نے 14 سالہ بچی سے زیادتی ثابت ہونے پر ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی تھی


ویب ڈیسک December 29, 2024

دہلی ہائی کورٹ نے POCSO کیس میں ایک شخص کو بری کرتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ کسی سے جسماتی تعلقات کو جنسی زیادتی قرار نہیں دیا جاسکتا۔

عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق دہلی ہائیکورٹ میں جسٹس پرتھیبا ایم سنگھ اور امت شرما کی دو رکنی بینچ نے زیادتی کے بعد زندہ بچ جانے والی لڑکی کے کیس میں سزایافتہ ملزم کی درخواست پر سماعت کی اور اپیل کو منظور کرلیا۔

اس سے قبل ٹرائل کورٹ نے ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی جس کو اُس نے ہائیکورٹ میں چلینج کیا تھا۔

ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر اظہار حیرت کرتے ہوئے کہا کہ زندہ بچ جانے والی لڑکی نے رضاکارانہ طور پر جسمانی تعلقات قائم کیے تو اُسے جنسی زیادتی قرار نہیں دیا جاسکتا۔

عدالت نے زور دے کر کہا کہ جسمانی تعلقات سے جنسی زیادتی اور پھر دخول جنسی حملے تک کی چھلانگ ثبوت کے ذریعہ قائم کی جانی چاہئے اور اسے کسی نتیجے کے طور پر بیان نہیں کیا جاسکتا۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ ’’محض یہ حقیقت کہ زندہ بچ جانے والی لڑکی کی عمر 18 سال سے کم ہے، اس نتیجے پر نہیں پہنچ سکتی کہ اس کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی تھی۔ زندہ بچ جانے والی لڑکی نے درحقیقت 'جسمانی تعلقات' کا فقرہ استعمال کیا تھا، لیکن اس بات کی کوئی وضاحت نہیں ہے کہ اس کا مطلب کیا تھا‘۔

عدالت نے لکھا کہ لڑکی نے رضامندی کے ساتھ تعلقات قائم کیے تو پھر اسے زیادتی قرار نہیں دیا جاسکتا اور یہ سزا دینے کیلیے دلیل نہیں ہے، اسی باعث اپیلکنندہ کو بری کیا جاتا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ 2017 میں پیش آیا جب متاثرہ کی ماں نے مقدمہ درج کرایا اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ میری 14 سالہ بیٹی کو کسی نامعلوم شخص نے لالچ دے کر اس کے گھر سے اغوا کیا اور زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں