25 دسمبر کو دنیا بھر میں کرسمس کی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
پاکستان میں بھی مسیحی برادری اس تہوار کو بڑے جوش و خروش اور عقیدت و احترام سے مناتی ہے۔ اس اہم دن کے موقع پر ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں ایک خصوصی مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا جس میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو مدعو کیا گیا۔ فورم میں ہونے والی گفتگو نذر قارئین ہے۔
مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد
(چیئرمین رویت ہلال کمیٹی)
حضرت عیسیٰ ؑ کی ولادت کا دن پوری انسانیت کیلئے مبارک دن ہے۔ آپؑ امن کے شہزادے ہیں۔ انجیل مقدس میں آتا ہے کہ مبارک ہیں وہ لوگ جو صلح کرواتے ہیں۔ خاتم النبیین حضرت محمدؐ کا پیغام بھی محبت اور رواداری ہے لہٰذا اتحاد کو فروغ دینا ہماری ذمہ داری ہے۔
اسی لیے ہم بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے قومی و بین الاقوامی سطح پر کام کر رہے ہیں۔ قرآن کریم فرقان حمید کی آیات ہمارے لیے رہنما ہیں۔ اللہ کا حکم اور فرمان ہے کہ تمہارے اور اہل کتاب کے درمیان جو چیزیں مشترک ہیں ان پہ بات کرو،یہ بھی فرمایا کہ اپنے اپنے دین میں رہتے ہوئے لہٰذا ہمارے اور دوسرے مذاہب کے درمیان جو چیزیں مشترک ہیں، ہم ان پر بات کر رہے ہیں۔ ہم ملک میں بین المذاہب اور بین المسالک ہم آہنگی کیلئے کردار ادا کررہے ہیں۔
ہم بشپ آف لاہور اور دیگر مذاہب کے پیشواؤں کے ساتھ پروگرامز منعقد کرواتے ہیں، ایک دوسرے کی تقریبات میں شریک ہوتے ہیں تاکہ عوام کو یکجہتی کا پیغام دیں۔ کرسمس کا دن مسیحی برادری بڑی عقیدت سے مناتی ہے۔ حضرت عیسیٰ ؑ کی ولادت کا دن ہمارے لیے بھی ایک عظیم دن ہے۔ 25 دسمبر یوم قائد بھی ہے۔ یہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی ولادت کا دن ہے، ہم اسے بھی مناتے ہیں۔
دسمبر پر سال کا اختتام ہوتا ہے اور ہم اس موقع پر نئے سال کیلئے دعائیں بھی کرتے ہیں۔ ہمیں وطن عزیز کیلئے خصوصی دعا کرنی ہے کہ اللہ تعالیٰ نئے سال کو پاکستان کیلئے مبارک اور عافیت کا ذریعہ بنائے۔ اس وقت ملک کو بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے،ایسے میں بین المذاہب اور بین المسالک ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے۔ کرم میں ایک بہت بڑا سانحہ ہوا جو ہم سب کیلئے تکلیف کا باعث ہے۔
ہم نے پشاور میں کانفرنس منعقد کی اور وہاں انسانیت، ممبر و محراب کا کردار، تشدد سے پاک معاشرہ، مذہبی ہم آہنگی اور پیغام پاکستان کے فروغ پر بات کی۔ ہمیں یکجہتی، امن اور پیغام پاکستان کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ ہمارے مذہب میں کسی بھی طرح قتل کی اجازت نہیں ہے۔ قرآن کریم میں ہے کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔
ایک انسان کی جان بچانا پوری انسانیت کی جان بچانے کے مترادف ہے۔ہم تمام چیلنجز کے باوجود آگے بڑھ رہے ہیںا ور بڑھتے رہیں گے۔ ہم وہ کام کریں گے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نبی کریمﷺ کی تعلیمات سے ملتے ہیں کہ تم میں بہترین مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان اور ایک جگہ فرمایا کہ دوسرا انسان محفوظ رہے۔ آئیں مل کر ملک میں بین المذاہب اور بین المسالک ہم آہنگی پیدا کرکے امن لائیں۔ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ ملک میں امن ہوگا تو ہم آگے بڑھ سکیں گے۔ پاکستان زندہ باد! پاکستان پائندہ باد!
ندیم کامران
(بشپ آف لاہور)
آج سے 2 ہزار سال قبل یسوع مسیح ؑ کی پیدائش بیت لحم کے شہر میں ہوئی اور ہمارا نجات دہندہ اس دنیا میں آیا۔ لوگ تاریکی اور اندھیرے میں تھے، زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھے۔ خدا نے اپنا وعدہ پورا کیا اور یسوع مسیح ؑ کو دنیا میں بھیجا جو حضرت مریم ؑ کے ہاں پیدا ہوئے۔
آپؑ کی ولادت کا دن ہر سال خوشی کے ساتھ ساتھ بنی نوع انسان کیلئے امید، اطمینان، خوشی اور محبت کا پیغام لاتا ہے۔ جس دور سے ہم گزر رہے ہیں یہ مشکلات سے بھرپور ہے، ایسے میں ہماری زندگیوں میں ایک امید ہے کہ یسوع مسیحؑ کی دوبارہ آمد قریب ہے اور کرسمس کا دن ہمیں یہ یاد دلاتا ہے۔ یسوع مسیحؑ کی تعلیمات خوبصور ت ہیں۔ آپؑ نے فرمایا کہ اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھو۔ جس دور سے ہم گزر رہے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ محبت صرف ایک لفظ ہے، عملی طور پر لوگوں کے درمیان بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے۔
ایک شخص نے پوچھا کہ میرا پڑوسی کون ہے؟ یسوع مسیحؑ نے فرمایا کہ ایک شخص دریا کے کنارے جا رہا تھا تو ڈاکوؤں نے اسے لوٹا، مار پیٹ کی اور ادھ موا چھوڑ کر چلے گئے۔ وہ شخص زخموں کی وجہ سے کراہنے لگا اور وہاں سے یہودیوں کا ایک کاہن گزرا، اس نے اس شخص کی آواز کو سنا لیکن کترا کر وہاں چلا گیا۔ پھر ایک راوی کا وہاں سے گزر ہوا، اس نے بھی اس شخص کو دیکھا اور کترا کر چلا گیا۔
پھر وہاں سے ایک سامری کا گزر ہوا،جب اس نے آواز سنی تو کلام مقدس میں لکھا ہے کہ وہ اپنے گدھے سے نیچے اترا، اس کے زخموں پر تیل اور مرہم پٹی کی، اپنے گدھے پر سوار کرکے سرائے میں لے گیا۔ اس کے بھٹیارے کو دینار دیے، کہایہ رکھو، اگر اس سے زیادہ خرچ آئے گا تو میں آکر دے دوں گا۔ پھر یسوع مسیح ؑ نے سوال پوچھنے والے شخص سے دریافت کیا کہ بتا تیری دانست میں اس کا پڑوسی کون ہوا؟ اس نے کہا وہ جس نے اس شخص کی مدد کی۔ آج ہمارے ارد گرد بہت سارے لاچار لوگ تاریکی اور اندھیرے میں ہیں، بے روزگاری، غربت اور بیماری کی وجہ سے لوگوں کے کراہنے کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔
دنیا میں مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، طاقتور مزید طاقتور ہوتا جا رہا ہے اور کمزور مزید کمزور، طاقتور اسے اپنے قدموں تلے روند رہا ہے، ہمیں ان مظلوموں سے محبت کرنی ہے، ان کی آواز سن کر کترا کر چلے نہیں جانا بلکہ ان کی مدد کرنی ہے، ان کے زخموں پر مرہم رکھنا ہے، جن کی کوئی آواز نہیں، ان کی آواز بننا ہے۔ اسی لیے خدا نے ہمیں دنیا میں بھیجا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے مددگاربن سکیں۔ مذہبی تہواروں کو منانا اور عبادت ،کافی نہیں بلکہ ہمیں مذہبی تعلیمات کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا سے افراتفری، ظلم و جبر کا خاتمہ کیا جاسکے اور دنیا امن و سلامتی کا گہوارہ بنے۔
بسا اوقات ہماری نیت اور سوچ اچھی ہوتی ہے لیکن اس پر کام نہیں کرتے۔ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ جب تک عملی طور پر آگے نہیں بڑھیں گے، ایک دوسرے کے مددگار نہیں ہونگے، تب تک بات نہیں بنے گی۔ میں اپنے تمام پاکستانی بھائیوں اور بہنوں سے درخواست کرتا ہوں کہ آئیں ہم ایک دوسرے کے مددگار بنیں۔ خدا نیک اور بد، ہر شخص پراپنا سورج چمکاتا ہے۔ وہ تمام مذاہب کے لوگوں پر اپنی برکات کثرت کے ساتھ نازل کرتا ہے۔ اس کی ذات الٰہی میں کوئی تفریق نظر نہیں آتی مگر ہم آپس میں تفریق کرتے ہیں۔
میرے نزدیک انسانیت سب سے بڑی ہے۔ ہمیں بلا امتیاز مذہب، فرقہ، ایک دوسرے کے ساتھ محبت کرنی ہے، دکھ ، درد، مصیبت اور مشکل وقت میںساتھ دینا ہے۔ آئیں مل جل کر امن و سلامتی کے ساتھ رہیں تاکہ ہمارا ملک مضبوط ہو اور دنیا میں ہماری مثال دی جائے۔ خدا نے ایسا خوبصورت ملک بنایا ہے جس میں مختلف مذاہب، زبان اور ثقافت سے تعلق رکھنے والے افراد رہتے ہیں۔
ہمیں خدا نے ایک دوسرے سے محبت اور مدد کرنے کا جو حکم دیا ہے اسے پورا کریں تاکہ پاکستان خوشحال ہو۔ ہم صدر پاکستان، وزیر اعظم ، گورنرز اور وزرائے اعلیٰ اور اداروں کے لیے دعاگو ہیں۔ ہم اپنے سپہ سالار اور فوج کیلئے برکت کی دعا مانگتے ہیں۔ خداوند ہماری فوج کو مزید طاقتور بنائے تاکہ سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ امن قیام بھی بہترین انداز میں ممکن ہوسکے۔ پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد!
شاہد رحمت
(نمائندہ سول سوسائٹی)
کرسمس صرف مسیحیوں کا تہوار نہیں ہے بلکہ یہ تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لیے ایک پیغام ہے کہ کس طرح سب نے امن و اتحاد کے ساتھ کر رہنا ہے۔ کرسمس ہمیں یہ موقع دیتا ہے کہ ہم اپنی اقدار کو فروغ دیں۔ کرسمس ہمیں درد مندی کا پیغام دیتا ہے۔ ہمارے ملک میں جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے رہتے ہیں،ہمیں آپس میںامن کو فروغ دینا ہے۔ کرسمس ہمیں سکھاتا ہے کہ کس طرح معاشرے میں ایک دوسرے کی عزت کرنی ہے، بین المذاہب ہم آہنگی کیسے پیدا کرنی ہے۔
پاکستان میں سب ایک دوسرے کے مذہبی تہواروں میں شریک ہوتے ہیں اور ایک بہترین معاشرے کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ہمارا ادارہ مذہب سے بالاتر ، تمام انسانوں کیلئے کام کر رہا ہے۔ ہم خواتین کی کپیسٹی بلڈنگ کرتے ہیں تاکہ وہ انٹرپرینیور بن کر اپنی زندگی میں تبدیلی لاسکیں۔ ہم خواتین کو تربیت اور گرانٹس دیتے ہیں تاکہ وہ اپنا روزگار کماسکیں۔ نوجوان ملکی آبادی کا 60 فیصد سے زائد حصہ ہیں، ہمیں ان کی تربیت بھی کر رہے ہیں تاکہ ملک میں ہم آہنگی پیدا کی جاسکے اور یہ پیغام عام کیا جاسکے کہ یہ ملک سب کا ہے اوریہاں کی اقلیتیں بھی برابر شہری ہیں۔
یہ ملک ہمارا گھر ہے، ہمارا وطن ہے اور ہم اسے دل و جان سے پیار کرتے ہیں۔ ہم گزشتہ 14 برس سے یوتھ ڈویلپمنٹ پر کام کر رہے ہیں۔ ہم پارلیمنڑینز کی ٹریننگ بھی کرواتے ہیں کہ وہ کس طرح نوجوانوں کو آن بورڈ لے سکتے ہیں۔ اس حوالے سے ہم نے پنجاب اسمبلی کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کر رکھے ہیں۔
کرسمس کے موقع پر ہم نے پنجاب اسمبلی میں کیک کاٹا۔ اس تقریب میں سپیکر پنجاب اسمبلی نے شرکت کی۔ ہم نے اسمبلی میں تزین و آرائش بھی کی تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جاسکے کہ یہاں اقلیتوں کو اپنی رسومات ادا کرنے کی مکمل آزادی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا مینارٹی سپورٹ کارڈ بہترین اقدام ہے۔ ہمارے المنائی، اقلیتوں کے علاقوں میں کاؤنٹرز لگا کر ان کی رہنمائی کر رہے ہیں تاکہ ایسے اقلیتی افراد جو پڑھے لکھے نہیں ہیں وہ بھی حکومتی سکیموں سے فائدہ اٹھا کر اور ملک کی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کر سکیں۔