خیبر پختونخوا کا قرض بھی وفاقی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے بڑھا ہے، مشیر اطلاعات

عطا تارڑ نے وفاقی حکومت کا وائٹ پیپر کاپی کرکے خیبر پختونخوا کے کھاتے میں ڈال دیا ہے، بیرسٹر سیف


ویب ڈیسک December 30, 2024
عمران خان سے غداری کرنے والے لوٹوں پر پوری قوم کی لعنت ہے، بیرسٹر سیف:فوٹو:فائل

پشاور:

مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ کے پی حکومت کا قرض بھی وفاقی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے بڑھا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ عطا تارڑ ہر روز کوئی نہ کوئی ایسی بات کرجاتے ہیں جس سے ان کی نااہلی عیاں ہوجاتی ہیں۔ انہوں نے کل خیبر پختونخوا کی معیشت پر بات کرکے بڑے بڑے معیشت دانوں کی ہنسی نکال دی۔

بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ عطا تارڑ نے وفاقی حکومت کا وائٹ پیپر کاپی کرکے خیبر پختونخوا کے کھاتے میں ڈال دیا ہے۔ خیبر پختونخوا کے قرضے وفاق کے مقابلے میں اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر بھی نہیں ہیں۔ صوبے کا کل قرضہ 725 ارب روپے ہے جب کہ وفاق ہر مہینے اتنا ہی قرض لیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے صرف 2سالہ اقتدار میں پاکستان کا قرضہ 27 ہزار ارب روپے بڑھا ہے۔ خیبر پختونخوا کا قرض بھی وفاقی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے بڑھا ہے۔ جعلی حکومت کے دور حکومت میں روپے کی قدر کم اور فارن کرنسی کی بڑھی ہے۔

ترجمان کے پی حکومت نے مزید کہا کہ روپے کی قدر کم ہونے کی وجہ سے تقریباً ساڑھے 300 ارب روپے قرضہ بڑھا ہے ورنہ صوبے کا ٹوٹل قرضہ آج 400 ارب روپے ہوتا۔ عطا تارڑ بے چارہ بیک وقت دو نوکریاں کرتا ہے، شہباز اور مریم نواز دونوں کی نااہلیاں چھپاتا پھر رہا ہے۔

بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں صحافیوں کے خلاف کارروائی کی بات بھی مضحکہ خیز ہے۔ صحافی تو اسلام آباد میں محفوظ نہیں ہیں۔ جعلی حکومت کی فسطائیت کی وجہ سے صحافی باہر ممالک میں مقیم ہیں۔

انہوں نے بیان میں بتایا کہ گزشتہ 9مہینوں میں صحت کارڈ پر 7 لاکھ 80 ہزار سے زائد مریضوں کا علاج ہوچکا ہے۔ یونیورسٹیوں کا چانسلر وزیر اعلیٰ کو اس لیے بنایا ہے کہ گورنر وائس چانسلرز کی تعیناتی میں روڑے اٹکا رہے تھے۔

صوبائی مشیر نے کہا کہ سوشل میڈیا پر اربوں روپے خرچ کرنے والی بات مریم نواز کی حد تک ٹھیک ہوسکتی ہے، خیبر پختونخوا میں ایسا کچھ نہیں ہے۔ گزشتہ نگراں حکومت نے سوشل میڈیا کے حوالے سے بہت کوشش کی مگر کچھ ہاتھ نہیں آیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں