پاکستان پیپلز پارٹی( پی پی پی) کی سینیٹرپلوشہ خان کا کہنا ہے کہ ملک میں جو انتشار پھیلایا جا رہا ہے اس کا مقصد ایٹمی پروگرام بند کروانا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان ایران اور عراق بن جائے۔ سوال ہے کہ کون سی لابی ان کے حق میں ہے۔ ان کے حق میں وہ لوگ ہیں جن کے ہاتھ غزہ کے بچوں اور لوگوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ کیا چل رہا ہے۔ ہمارے ذاتی مسائل ہوسکتے ہیں مگر کبھی اداروں کے خلاف بات نہیں ہوئی۔ اب ملک میں سول نافرمانی کی کال دی گئی ہے۔ ملک کے خلاف سول نافرمانی کا مطلب ہے معیشت کو نقصان پہنچانا۔
پلوشہ خان کا مزید کہنا تھا کہ یک طرفہ فیصلے ملک کے لیے نقصان دہ ہیں۔ ن لیگ سے کہتے ہیں فیصلے مشاورت سے کریں۔ اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے تو ان سے مشاورت ضروری ہے۔ اگر ن لیگ ساتھ لے کر نہیں چل رہی تو ہمارے اپنے لوگ سوال اٹھاتے ہیں۔ بہت سی چیزہں پی پی دیکھ رہی ہے مگر ن لیگ کو نظر نہیں آرہیں۔ پی پی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔
پی پی سینیٹر نے کہا کہ ملک میں ایسے واقعات ہو رہے ہیں جس سے لگ رہا ہے پاکستان دشمن کے نشانے پر ہے۔ دشمن ایک طرف اندر سے اور بیرونی آقا باہر سے ملک کو نشانہ بناتے ہیں۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام کئی سالوں سے آگے بڑھ رہا ہے۔ امریکا کو پاکستان میزائل پروگرام پر ایک دم سے کیوں اعتراض ہونے لگے۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے امریکا کو اپنی حکومت گرانے کا ذمہ دار قرار ٹھہرایا تھا۔
پیپلزپارٹی رہنمابیرسٹر عامر حسن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم کوئی غلام ہیں والے اب غلام بنےہوئے ہیں اور انہی کی طرف دیکھا۔ پی ٹی آئی خدمت گزاری کر رہی ہے۔ سیاست ضرور کریں پاکستان پہلے ہے۔ پی ٹی آئی انتشار پھیلا رہی ہے۔ ن لیگ کو سوچنا چاہیے مشاورت کے ساتھ آگے بڑھے۔حکومت پیپلزپارٹی کے ووٹوں پر کھڑی ہے۔