برطانیہ میں یکم جنوری 2025 سے نجی اسکولوں پر 20 فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس عائد کرکے رقم سرکاری اسکولوں کے معیار کو بہتر بنانے اور اساتذہ کے بہبود کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کی نئی حکومت نے نجی اسکولوں کو 20 فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس سے حاصل استثنیٰ کو ختم کردیا۔
وزیر تعلیم برجیٹ فلپسن نے کہا کہ مہنگی اور اعلیٰ معیاری تعلیم صرف امراء و روساء کے لیے نہیں ہو سکتے بلکہ ہر ایک شہری کا حق ہے۔
وزیر خزانہ ریچل ریوز نے کہا کہ اب تبدیلی کا وقت آگیا ہے۔ اس ٹیکس سے حاصل فنڈز سرکاری اسکولوں میں استعمال کیے جائیں گے جہاں ملک کے 94 فیصد بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
اس ٹیکس سے تعلیمی سال 2025-26 کے لیے ڈیڑھ ارب پاؤنڈ جمع پونے کی امید ہے جب کہ 2029-30 تک یہ فنڈ سالانہ ایک ارب 70 کروڑ پاؤنڈ تک پہنچ جائے گا۔
اس فنڈز کو سرکاری اسکولوں کے ساڑھے چھ ہزار اساتذہ کی بہبود سمیت تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
دوسری جانب نجی اسکولوں کی نمائندگی کرنے والی انڈیپینڈنٹ اسکولز کونسل نے حکومتی فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسکولوں میں ٹیوشن فیس پہلے ہی اوسطاً 18 ہزار پاؤنڈ سالانہ ہے اور ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے یہ مزید بڑھ جائے گی۔
ادھر حکومت کا اندازہ ہے کہ ٹیوشن فیس میں تقریباً 10 فیصد تک اضافہ ہوگا جو کہ ناگزیر ہے۔
حکومتی اصلاحات کے مخالفین کا کہنا ہے کہ ایسا ہوا تو سرکاری اسکولوں میں طلبا کی تعداد قابو سے باہر ہوجائے گی جو کہ بذات خود حکومتی لاگت میں اضافے کا باعث ہوگا۔
تاہم انسٹی ٹیوٹ فار فسکل اسٹڈیز نے مخالفین کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آبادی میں متوقع کمی کی وجہ سے 2030 تک ریاستی اسکولوں میں بچوں کی تعداد میں اضافہ نہیں بلکہ کمی آئے گی۔
یاد رہے کہ لیبر پارٹی نے اپنی انتخابی مہم میں دہرے تعلیمی نظام پر تنقید کی تھی اور اقتدار میں آنے کے بعد سرکاری اسکولوں کا معیار بلند کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
اس سے قبل کنزرویٹو پارٹی کے 14 سالہ دورِحکومت میں نجی اور سرکاری اسکولوں کے درمیان طبقاتی فرق بہت بڑھ گیا تھا۔