2024 : معیشت سے وابستہ توقعات پوری نہ ہوسکیں، معاشی ماہرین

پائیدار ترقی کیلئے حکومت کو سیاسی استحکام اور سائبر سیکیورٹی ریگولیشنز میں توازن قائم کرنا ہوگا


ویب ڈیسک December 30, 2024

اسلام آ باد:

 2024 پاکستان کی معیشت کے لئے تبدیلی کا سال ثابت ہوا، معیشت قدرے بحالی کی جانب گامزن ہوئی لیکن وابستہ توقعات پوری نہ ہو سکیں، پائیدار ترقی کیلئے حکومت کو سیاسی استحکام اور سائبر سیکیورٹی ریگولیشنز میں توازن قائم کرنا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار ملک کے معاشی ماہرین نے یہاں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے زیر اہتمام 2024 کے معاشی منظرنامے کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شفقت منیر نے سیمینار کا آغاز کرتے ہوئے حکومت کے اعتماد میں اضافے اور معیشت کی بحالی پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے وزیر خزانہ کی حالیہ پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2023 کے معاشی بحران کے بعد کسی حد تک مثبت تبدیلی کے اشارے ملے۔ ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے معاشی کارکردگی کا تجزیہ پیش کیا۔ انہوں نے 2024 میں جی ڈی پی میں 3 فیصد اضافے، زرمبادلہ کے ذخائر کو 12.25 ارب ڈالر تک پہنچانے اور افراط زر میں کمی جیسے عوامل کو سراہا۔

انہوں نے 2025 کو معیشت کے لئے ایک اہم سال قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ نئے سال میں ہمیں آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل، ٹیکس اصلاحات، ماحولیاتی تبدیلی کے انتظام اور سیاسی استحکام پر بھرپور توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے امریکہ، چین اور دیگر اہم ممالک کے ساتھ تعلقات کا بھی معیشت پر گہرا اثر پڑے گا۔

انہوں نے حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان تعلقات میں بہتری کے حوالے سے کہا کہ سیاسی مذاکرات کی بحالی امید کی کرن ہے۔انہوں نے معیشت کی بحالی کو انسانی ترقی، سیاسی استحکام، اور ماحولیاتی لچک کے ساتھ جوڑنے کی اہمیت پر زور دیا۔ ماہرین نے متفقہ طور پر قرار دیاکہ حکومت کو مضبوط معاشی بنیادوں کی تعمیر کیلئے جامع اصلاحات، اسٹریٹجک منصوبہ بندی، اور سیاسی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہوگا تاکہ پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کئے جا سکیں۔

معروف ماہرِ معیشت ڈاکٹر خاقان حسن نجیب نے کہا کہ پاکستان کی معاشی بحالی کے لئے جامع اصلاحات ضروری ہیں۔ انہوں نے ٹیکس نظام میں بہتری، زرعی پیداوار میں اضافہ اور مالی اخراجات میں کمی پر زور دیا۔ انہوں نے چین کے ساتھ اقتصادی سفارتکاری کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی تاکہ سرمایہ کاری کے مواقع بڑھائے جا سکیں۔

ایس ڈی پی آئی کی ڈاکٹر فریحہ ارمغان نے تعلیم اور گورننس جیسے شعبوں میں مالی کمزوریوں کی نشاندہی کی اور کہا کہ مالیاتی فیصلوں کوماحولیاتی تبدیلی اور آفات کے خطرے میں کمی کی پالیسیوں سے ہم آہنگ کرنا ازحد ضروری ہے۔

ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ساجد امین جاوید نے افراط زر میں کمی اور روپے کے استحکام کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو توانائی کے مسائل اور روزگار کے مواقع بڑھانے پر توجہ دینا ہوگی۔

سیمینار کے اختتام پر سوال و جواب کے سیشن میں ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے شوگر ملز کے انتظام میں بہتر ریگولیٹری کنٹرول کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ معیشت میں استحکام آ چکا ہے لیکن پائیدار ترقی کے لئے اہم اصلاحات ناگزیر ہیں۔

ماہرین نے متفقہ طور پر کہا کہ پاکستان کی معیشت ایک نئے دور کی دہلیز پر کھڑی ہے، جہاں مستحکم اور پائیدار ترقی کے لئے اسٹریٹجک منصوبہ بندی اور فعال حکومتی کردار بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں