ملتان کے نشتر اسپتال کے ڈائیلسز یونٹ میں غفلت پر 30 مریضوں کے ایچ آئی وی میں مبتلا ہونے کے معاملے اور وائس چانسلر کو عہدے سے ہٹانے پر 31 پروفیسرز نے احتجاجا اجتماعی استعفی دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے احکامات پر سیکرٹری ہیلتھ پنجاب نے وی سی نشتر کو عہدے سے ہٹائے جانے کی سمری گورنر پنجاب کو بھجوانے کے معاملے پر 31 پروفیسرز، ایسوسی ایٹ اسسٹنٹ پروفیسرز نے احتجاجاً اجتماعی تحریری استعفی دیا اور اسے سیکریٹری ہیلتھ پنجاب کو ارسال کردیا۔
پروفیسرز کی جانب سے استعفوں کے ساتھ مراسلہ بھی ارسال کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہم نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران آپ کو بھاری دل کے ساتھ خط لکھ رہے ہیں اور اعلیٰ حکام کی جانب سے فیکلٹی اور وائس چانسلر کے ساتھ پیش آنے والے نامناسب رویے کے حالیہ واقعات پر اپنے گہرے تحفظات کا اظہار کرتے ہیں۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ ان اقدامات سے نہ صرف یونیورسٹی کے وقار اور عزت کو مجروح کیا گیا ہے بلکہ ہمارے معزز ادارے کے اساتذہ کے درمیان بداعتمادی کا ماحول کا ماحول پیدا ہوا۔
متن میں انکشاف کیا گیا کہ نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان کے شعبہ نیفرالوجی کے افسوسناک واقعات سے متعلق معاملے کی انکوائری میں پولیس حکام کی بے جا مداخلت سے ادارے کی خودمختاری خطرے میں پڑ چکی ہے، معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے ضروری تعلیمی اور پیشہ ورانہ ماحولیاتی نظام میں خلل پڑ چکا ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ ان شکایات کی روشنی میں ہم اپنے احتجاج کے اجتماعی اظہار کے طور پر اپنے وائس چانسلر اور ایک دوسرے کے ساتھ یکجہتی کے طور پر کھڑے ہیں، ہمیں یہ بتاتے ہوئے افسوس ہے کہ ہم اپنے متعلقہ عہدوں سے اپنا اجتماعی استعفیٰ پیش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پروفیسرز نے اجتماعی استعفوں کا فیصلہ نشتر اکیڈمک کونسل کی 23 نومبر کو ہونے والی میٹنگ میں کیا گیا۔