ترجمان پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کا کہنا ہے کہ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر چائنیز گرانٹ سمیت تقریباً 55 ارب روپے لاگت آئی ہے۔
ترجمان پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے مطابق پراجیکٹ 2019 میں شروع اور اکتوبر 2024 میں مکمل ہوا ایئرپورٹ کے بنیادی آپریشنز کے لیے ضروری افرادی قوت تعینات کی جا چکی ہے جبکہ ایوی ایشن و سیکیورٹی آلات کی ٹیسٹنگ اور کمیشننگ کامیابی کے ساتھ مکمل کی جا چکی ہے اس کے علاوہ ایئرپورٹ پر سیفٹی اور کارکردگی کے اعلیٰ ترین معیار کو یقینی بنایا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق ایئرپورٹ گوادر کو عالمی تجارت اور رابطے کے مرکز میں تبدیل کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، ایئرپورٹ گوادر کو مشرق وسطیٰ، وسطی ایشیا، چین اور دیگر خطوں سے جوڑے گا اور مسقط اور شنجیانگ جیسے علاقائی مقامات کے ساتھ براہِ راست رابطے کا باعث بنے گا۔
ایئرپورٹ بڑی عالمی منڈیوں جیسے متحدہ عرب امارات، یورپ، مشرقِ بعید،وسطی ایشیا، اور افریقہ تک اضافی رسائی فراہم کرے گا جبکہ سمندری خوراک، معدنیات، اور دیگر اشیا کی برآمدات میں اضافی سہولت فراہم کرے گا۔
ترجمان کے مطابق نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ 4300 ایکڑ رقبہ کے ساتھ پاکستان کا سب سے بڑا ایئرپورٹ ہے ایئرپورٹ کے 12000 فٹ لمبے اور 246 فٹ چوڑے رن وے پر ایئربس A380 لینڈ کر سکتا ہ جبکہ اس کی ٹرمینل بلڈنگ 14,000 مربع میٹر پر محیط ہے۔
ابتدا میں سالانہ4 لاکھ مسافروں کی گنجائش ہے جس کو 16 لاکھ تک بڑھایا جاسکتا ہےکارگو کمپلیکس کی ابتدائی گنجائش 30,000 ٹن ہے، ایئر ٹریفک کنٹرول ٹاور 1,200 مربع میٹر پر محیط اور 42 میٹر اونچا ہے
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی نے ایئرپورٹ پر کاروباری سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے متعدد مراعات دی ہیں ابتدا میں گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کوئی لینڈنگ یا پارکنگ فیس نہیں ہے جبکہ نیویگیشن چارجز پر بھی رعایت فراہم کی گئی ہے۔
ٹرمینل بلڈنگ میں ڈیوٹی فری شاپس، ریٹیل آؤٹ لیٹس، ریستوران، وینڈنگ مشینیں، اور پریمیم لاؤنجز کے لئے جگہیں موجود ہیں ٹرمینل کے باہر گودام، کولڈ اسٹوریج، اور فیول فارمز وغیرہ کے لئے جگہیں موجود ہیں اسی طرح ہوٹلز، ایم آر او سہولیات، اور دیگر کمرشل سرگرمیوں کے لیے مخصوص پلاٹس ہیں۔