2024، جوڈیشنل ایکٹوازم کی نفی، پارلیمانی بالادستی کا سال

جسٹس اعجاز الاحسن نے اچانک استعفیٰ دیا جس سے ان کے قریبی ججز بھی لاعلم رہے


جہانزیب عباسی December 31, 2024

اسلام آباد:

 2024 سپریم کورٹ میں جوڈیشل ایکٹوازم کی نفی اور پارلیمنٹ کی بالادستی کا سال قرار دیا جاسکتا ہے۔

عدلیہ کے ذریعے حکومتیں گرانے یا وزرائے اعظم کو نااہل کرنے کا راستہ روکنے کیلئے 26 ویں آئینی ترمیم ہوئی تو سپریم کورٹ کے وہ ججز بھی خائف نظر آئے جو ماضی میں جوڈیشل ایکٹوازم کے ناقد تھے۔

2024 میں اعلیٰ عدلیہ نے اپنی ماضی کی غلطیوں کو کھلے عام تسلیم کیا اور ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل اور شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی جیسے فیصلے واپس لیے گئے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے اچانک استعفیٰ دیا جس سے ان کے قریبی ججز بھی لاعلم رہے، مظاہر نقوی استعفیٰ  کے باوجود پنشن اور دیگر مراعات نہ بچا سکے۔ 

سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بنچ نے انتخابات کے انعقاد کا کیس سنا جس کے سبب ملک میں 8 فروری کو الیکشن ہوا۔

سابق چیف جسٹسٰ کی سربراہی میں لارجر بنچ نے پرویز مشرف کی سزا برقرار رکھتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا۔

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کے معاملے پر عدلیہ تقسیم کا شکار رہی، جولائی میں جب جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں آ ٹھ ججز کی اکثریت نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دیں تو درخواست گزار بھی اس بن مانگے ریلیف پر حیران دکھائی دیٔے ۔

پی ٹی آئی مقدمہ بازی کے دوران کسی عدالت کے سامنے فریق ہی نہیں تھی۔ آٹھ ججز نے دو تحریری وضاحتیں اُس وقت جاری کیں جب 26 ویں آئینی ترمیم کا معاملہ عروج پر تھا تاہم تاحال نظر ثانی اپیلیں سماعت کیلئے مقرر نہ ہوسکیں جس کے سبب پارلیمنٹ نامکمل ہے۔

ستمبر میں سپریم کورٹ نے  الیکشن ٹربیونلز کا تنازع حل کیا اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو مزید تقویت دیتے ہوئے نیب ترامیم کوبحال کردیا جس کا سب سے پہلا فائدہ بانی پی ٹی آئی نے اٹھایا جنھوں نے نیب ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں