نواز، زرداری اور عمران کا ایک میز پر بیٹھنا فی الحال ناممکن، تجزیہ کار

شہباز شریف کے ساتھی اداروں کی حمایت کے ساتھ مخالفین کو پسپا کرنا چاہتے ہیں


رضوان شہزاد December 31, 2024

اسلام آ باد:

پاکستان کے دیرینہ بحرانوں کو سلجھانے کے لیے نواز شریف، آصف زرداری اور عمران خان کا ایک میز پر بیٹھنے کا خیال شاید غیرحقیقت پسندانہ خواہش لگتی ہے۔

جیسے جیسے حریفوں کے درمیان بات چیت کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں، کچھ رہنما دلیرانہ تجاویز پیش کر رہے ہیں۔

رانا ثنا کا خیال ہے کہ اگر تینوں نے ملاقات پر رضامندی ظاہر کی تو بحران حل کرنے کے لیے 70 دن درکار ہوں گے جبکہ خواجہ آصف نے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے نئے سوشل کنٹریکٹ کا مطالبہ کیا ہے جو فوج، عدلیہ اور بیوروکریسی کو اپنے دائرے میں لائے۔

تاہم اس طرح کے مذاکرات کا راستہ چیلنجوں سے بھرا ہوا ہے۔ پلڈاٹ کے صدر احمد بلال محبوب نے کہا کہ مذاکرات میں عدلیہ، فوج، ایجنسیوں اور بیوروکریسی کو شامل کرنا کوئی دانشمندانہ خیال نہیں ہے۔

سیاسی مذاکرات میں ان کا کوئی آئینی کردار نہیں ہے اور ان کے لیے رسمی کردار ادا کرنا تباہ کن ہوگا۔

تجزیہ کار اور صحافی رضا احمد رومی نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کی تجویز اصولی طور پر بالکل درست اور آگے بڑھنے کا بہترین راستہ ہے۔

بڑی جماعتوں کو نیا میثاق جمہوریت تیار کرنا چاہیے جو سویلین حکمرانی کو کمزور نہ کرنے کا عہد کرے تاہم موجودہ ماحول میں یہ تقریباً ناممکن نظر آتا ہے۔

ممتاز دانشور پروفیسر ڈاکٹر حسن عسکری نے ثناء اللہ کی تجویز کو علامتی لیکن موجودہ سیاسی ماحول میں ناقابل عمل قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے درجے کی قیادت کو پہلے ایک ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ایک مرحلہ وار عمل ہے لیکن ابھی تک ایسے اشارے نہیں ملے جن سے ظاہر ہو کہ تمام فریق اس کے لیے تیار ہیں۔

نواز شریف کا کیمپ مکالمے کا حامی ہے لیکن شہباز شریف کے ساتھی اداروں کی حمایت کے ساتھ مخالفین کو پسپا کرنا چاہتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں