اسلام آباد:
رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ آپ نے انٹریو میں کہا کہ ہم اعتماد نہیں کر رہے، ایسی کوئی بات نہیں، سب سے پہلے ہم نے کمیٹی بنائی اور مذاکرات کی بات کی۔
مذاکرات الحمدللہ شروع ہو چکے ہیں ، اسپیکر نے باقاعدہ اجلاس بلا لیا ہے اور دونوں طرف سے مذاکراتی ٹیمیں جا کر بیٹھیں گی۔
جو ایجنڈا بنایا گیا ہے جس میں سیاسی ورکروں کی رہائی اور 9 مئی اور 26 نومبرپر سپریم کورٹ کا جوڈیشل کمیشن ایجنڈے کی سرفہرست آئٹمز ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بہت ساری ایسی چیزیں ہیں جو ایجنڈے پر نہیں ہوں گی، لیکن ڈسکس ضرور ہوں گی۔
رہنما مسلم لیگ (ن) رانا احسان افضل نے کہا کہ مذاکرات تو آگے بڑھ رہے ہیں۔ دو تاریخ کو یہ اپنا چارٹر آف ڈیمانڈز لے کر آئیں گے۔
خواجہ صاحب نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے، خدشات تو سب کو ہوتے ہیں، لیکن یہاں میں یہ ضرور کہوںگا کہ پرائم منسٹر شہباز شریف کا موقف تو واضح ہے جو اپیکس کمیٹی کا تھا کہ ملک کے اندر یہ فساد، دھرنے ختم کریں اور ملک کو آگے لے کر جائیں۔
یہی فلور آف دی ہاؤس ان کی بات تھی۔ ہم سمجھ رہے ہیں کہ اگر پولرائزیشن کو کم کرنا ہے تو ہمیں مل بیٹھ کر بات کرنا پڑے گی۔
رہنما پیپلزپارٹی شہلا رضا نے کہا کہ شیخ وقاص اکرم یہ فرما رہے ہیں کہ بلاول ایک ناراض بچہ ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ انھیں دیکھنا چاہیے کہ وہ کس پر انگلی اٹھا رہے ہیں۔ اپنا سیاسی قد دیکھیں ۔ پارٹیاں بدلتے بدلتے کہاں تک پہنچ گئے ہیں۔
پارٹی جس میں وہ کھڑے ہیں، ایک طرف سے کہاجاتا ہے کہ انھیں کچھ بنا دو، دوسری طرف سے کہا جاتا ہے کہ انہیں کچھ نہ بناؤ۔ پہلے وہ اپنا سیاسی قد ذرا درست کر لیں اور یہ سوچیں کہ آئندہ وہ اسی پارٹی میں رہیں گے یا ان کا مستقبل کیا ہے۔ اس کے بعد وہ بلاول کو بچہ سمجھیں۔
بلاول جو ہیں وہ ایک نظریاتی پارٹی کو لے کر چل رہے ہیں۔ اور شیخ وقاص اکرم کے ابھی تک کوئی سیاسی نظریات نہیں ہیں۔ پریشان ہوں گے آج کل کہ اگلی پارٹی کون سی ہو۔