لاہور:
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے سابق کرنل نثارعلی شہزاد کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے دوران وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ آرمی سیکٹر کمانڈر کو فریق بنانے کے لیے درخواست دیں اور عدالت کی معاونت کریں کہ عدالت کیسے آرمی کے سیکٹر کمانڈر کو طلب سکتی ہے؟
سابق کرنل نثار علی شہزاد کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سمیت دیگر پولیس افسران عدالت میں پیش ہوئے۔
دورن سماعت سرکاری وکیل نے بتایا کہ کہ مغوی کے بارے میں تمام صوبوں کے آئی جیز کو مراسلہ لکھا گیا، سابق کرنل نثار علی شہزاد کے اغوا کی ایف آئی آر درج ہو چکی ہے، تفتیش جاری ہے۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ مجھے آج صبح ہی اس بارے میں معلوم ہے، ہم اس حوالے سے آرمی سے بھی رابطہ کر رہے ہیں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ آپ نے ابھی تک آرمی سے رابطہ کیوں نہیں کیا؟ آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہم نے ان سے رابطہ کیا ہے، ہمارے ڈی آئی جی ان سے رابطے میں ہے۔
وکیل درخواست گزار اے ڈی ڈاہر نے کہا کہ میرا پہلے دن سے موقف ہے کہ مغوی سیکورٹی ایجنسیوں کے پاس ہے، جن لوگوں نے سابق کرنل کو اغوا کیا ان کی شکلیں فوٹیج میں واضح نظر رہی ہیں، ہماری درخواست ہے کہ آپ سیکٹر کمانڈرز کو عدالت میں طلب کریں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ان لوگوں کو اس کیس میں پارٹی بنائیں، آپ سیکٹر کمانڈر کو فریق بنانے کے لیے درخواست دیں، آپ عدالت کی معاونت بھی کریں کہ عدالت کیسے سیکٹر کمانڈر کو بلا سکتی ہے؟
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میں نے جتنا قانون پڑھا ہے، عدالت کسی کی بازیابی کے لیے کسی کو بھی طلب کر سکتی ہے۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے پولیس کو مغوی_کی بازیابی کے لیے 6 جنوری تک کی مہلت دے دی۔