سال 2024ء پاکستان کی معیشت کی بحالی کا سال ثابت ہوا

شرح سود میں 9 فیصد کمی،افراط زر 6.5 سال کی کم ترین اور جاری کھاتہ کا سرپلس 15سال کی بلند ترین سطح پر آگئے


بزنس رپورٹر December 31, 2024

کراچی:

سال 2024ء پاکستان کی معیشت کی بحالی کا سال ثابت ہوا، افراط زر ساڑھے چھ سال کی کم ترین سطح پر آگئی، جاری کھاتے کا سرپلس 15سال کی بلند ترین سطح پرآگیا، اسٹاک ایکس چینج ایک لاکھ پوائنٹس کا تاریخی سنگ میل عبور کرگئی، شرح سود میں 9فیصد کمی آگئی، ترسیلات، برآمدات اور سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق رواں سال مالیاتی اشارے بہتر ہوئے، سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا اور ایک سے زائد مستحکم معاشی ماحول قائم ہوا، کورونا کی عالمی وباء کے بعد سے دباؤ کا شکار پاکستان کی معیشت 2024ء میں بحالی کی جانب گامزن رہی۔ بیرونی عوامل اور حکومت کی فسکل اور اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کے نتائج سال کی آخری ششماہی میں نمایاں ہونا شروع ہوگئے۔

نومبر 2024ء میں پاکستان نے 15 سال کی بلند ترین سطح پر $729 ملین کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس حاصل کیا۔ یہ کامیابی ترسیلات زر میں اضافے اور تجارتی خسارے میں کمی کی بدولت ممکن ہوئی۔

مالی سال 2025ء کی پہلی پانچ ماہ میں مجموعی طور پر $944 ملین کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں $1.67 بلین کا خسارہ ہوا تھا۔

ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں سال بھر میں تقریباً $4 بلین کا اضافہ ہوا، جس سے پاکستانی روپے کو تقویت ملی اور اس کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 3 روپے کا اضافہ ہوا۔

نومبر 2024ء میں مہنگائی کی شرح 4.9% تک گر گئی، جو پچھلے ساڑھے چھ سال میں سب سے کم ہے جبکہ گزشتہ سال یہ شرح 38% تک پہنچ گئی تھی۔

افراط زر میں نمایاں کمی کے پیش نظر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کو نرم بنانے کا سلسلہ جاری رکھا اور سال کے دوران پالیسی ریٹ کو 22% سے کم کرکے 13% تک لایا گیا تاکہ معاشی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکے۔

غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) میں سال بہ سال 31% اضافہ ہوا، جو مالی سال 2025 کی پہلی پانچ ماہ میں $1.1 بلین تک پہنچ گئی۔ اس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔

علاوہ ازیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا بینچ مارک انڈیکس پہلی بار 100,000 پوائنٹس سے تجاوز کر گیا، جو مارکیٹ کی مضبوط کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے۔

مال و خدمات کی برآمدات میں معتدل اضافہ دیکھنے کو ملا، جہاں نومبر 2024 میں مال کی برآمدات میں سال بہ سال 7% اضافہ ہوا۔ اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر 29% بڑھ کر $2.9 بلین تک پہنچ گئیں، جو معیشت کو بڑا سہارا فراہم کرتی ہیں۔

ستمبر 2024 میں پاکستان نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (IMF) کے ساتھ $7 بلین کا بیل آؤٹ پیکج حاصل کیا، جس کا مقصد معیشت کو مستحکم کرنا اور ساختی اصلاحات پر عمل درآمد کرنا تھا۔

اسٹیٹ بینک اور آئی ایم ایف کی پیش گوئیاں

اسٹیٹ بینک آف پاکستان، عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) نے پاکستان کی معیشت کے لیے موجودہ مالی سال 2024-25 کے دوران مختلف شرح نمو کی پیش گوئیاں کی ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے اپنی سالانہ رپورٹ میں مالی سال 2024-25 کے لیے حقیقی جی ڈی پی کی نمو 2.5% سے 3.5% کے درمیان رہنے کی توقع ظاہر کی ہے۔ یہ پیش گوئی زرعی پیداوار میں اضافے، خاص طور پر گندم اور چاول کی ریکارڈ پیداوار، اور کپاس کی پیداوار میں بحالی کی بنیاد پر کی گئی ہے۔

دوسری جانب ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان کی معیشت کی شرح نمو مالی سال 2024-25 میں 2.8% تک پہنچ سکتی ہے، جبکہ 2025-26 میں یہ شرح 3.2% تک بڑھنے کی توقع ہے۔

عالمی بینک نے نجی سرمایہ کاری پر بلند شرح سود کے اثرات اور توانائی کے شعبے کی کارکردگی میں نقائص جیسے عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ تخمینہ لگایا ہے۔ آئی ایم ایف کے تخمینوں کے مطابق پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو مالی سال 2024-25 میں 3.2% تک پہنچ سکتی ہے، جبکہ 2025-26 میں یہ شرح 4.0% تک بڑھنے کی توقع ہے۔

آئی ایم ایف نے معیشت میں سرمایہ کاری کی بحالی اور ساختی اصلاحات کے نفاذ کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ تخمینہ پیش کیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں