آخر اس کی کوئی وجہ تو ہوگی!

 ہم نے افغانستان میں امریکی شکست اور طالبان کی فتح پر بڑی خوشی کا اظہار کیا تھا


[email protected]

قارئین جانتے ہیں کہ میری وفاداری، محبّت اور عقیدت کا مرکز صرف اور صرف پاکستان ہے، میرے پیشِ نظر کسی پارٹی یا کسی فرد کا نہیں صرف وطنِ عزیز کا مفاد ہوتا ہے اور وہی میری تعریف یا تنقید کی بنیاد بنتا ہے۔ قارئین یہ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس ملک کے ظاہری اور اصلی حکمرانوں کی غلط پالیسیوں اور غلط کاموں پر بھی میں تنقید کرتا رہتا ہوں۔

مگر جب ملک کی سلامتی کی بات آ جائے تو پھر ہر قسم کے اختلافات اور اعتراضات کو فراموش کرکے ملک کے لیے جانیں دینے والے محافظوں کے ساتھ کھڑا ہونا فرض بن جاتا ہے۔ میں خود کے پی میں حفاظتی ذمے داریاں نبھاتا رہا ہوں اور جانتا ہوں کہ ملک کی سرحدوں پر قائم چوکیوں میں موجود فوج یا دوسری سیکیوریٹی فورسز کے افسروں اور جوانوں کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، وہ صرف وطن کے دفاع کے جذبے سے سرشار ہوتے ہیں اور اسی جذبے کے تحت اپنی جانیں قربان کر دیتے ہیں۔

 ہم نے افغانستان میں امریکی شکست اور طالبان کی فتح پر بڑی خوشی کا اظہار کیا تھا، میں نے کالم بھی لکھے تھے، مگر وہ خوشی عارضی ثابت ہوئی کیونکہ طالبان کے آنے کے بعد پاکستان پھر دہشت گردی کا شکار ہو گیا ہے۔اور وہاں سے عسکریت پسند پاکستان میں آئے روز کارروائیاں کرتے اور ہماری فوج اور پولیس کے جوانوں کو شہید کر کے افغانستان چلے جاتے ہیں۔ 2014 کے آپریشن کے بعد جو عسکری گروہ افغانستان بھاگ گئے تھے، انھوں نے پھر سے پاکستان کی سرزمین میں دہشت گردی کا بازار گرم کر دیا ہے اور افغانستان کی طالبان حکومت ان کی مکمل سرپرستی کررہی ہے۔

چند روز پہلے جن دہشت گردوں نے 16 فوجی جوانوں کو شہید کیا،کیا ان کا پیچھا کرنا اور ان کے ٹھکانوں کو(چاہے وہ افغانستان کے اندر ہوں) تباہ کرنا پاکستان کا حق نہیں بنتا تھا؟ یہ حق دنیا کے تمام ملک تسلیم کرتے اور اسے استعمال کرتے ہیں۔ پاکستان نے یہی کیا ہے۔

پاکستان نے اپنا حق استعمال کیا ہے جس میں افغانستان کے اندر دہشت گردوں کے کچھ ٹھکانے تباہ ہوئے ہیں ۔ اس کے فوراً بعد بانی پی ٹی آئی کا نمایندہ ٹی وی پر اپنے لیڈر کا موقف بتانے لگا تو میں نے بڑے غور سے سنا۔میرا خیال تھا کہ بانی پی ٹی آئی 16 فوجی جوانوں کی شہادت پر دہشت گردوں کی مذمت کریں گے لیکن یہ سن کر میں دنگ رہ گیا اور میرے پیروں تلے سے زمین نکل گئی کہ اس نے دہشت گردوں کے بجائے ان کے ٹھکانوں پر حملہ کرنے پر پاکستان کی قابل فخر ائیرفورس کی مذمّت کی ہے ۔

کیا پاکستان کا کوئی اہم لیڈر ایسا کرسکتا ہے؟ کیا پاکستان کا کوئی سابق وزیراعظم ایسا بیان دے سکتا ہے؟ ایسے بیان تو صرف دشمن ملک کے لیڈر دیتے ہیں۔ ملک دشمنی اور کسے کہتے ہیں؟ ہندوستان میں کوئی لیڈر اپنی ائیرفورس کے خلاف ایسا بیان دیتا تو پوری قوم اس کے خلاف ہوجاتی اور اس کا سیاسی کیرئیر ختم ہوجاتا۔ مگر پاکستان کے لیڈر احسان فراموش اور عوام بے حس ہیں۔ پی ٹی آئی کے دوستوں سے ملاقات ہو تو وہ میرے سوالوں کے جواب بھی دیتے ہیں، حال ہی میں ان کے ساتھ اس طرح کا مکالمہ ہوا ہے۔

دہشت گردی کس نے شروع کی ہے؟ ٹی ٹی پی نے۔ ان کے hideoutsکہاں ہیں؟ افغانستان میں۔ کیا پاکستان سے بھی کچھ گروہ افغانستان جا کر دہشت گردی کر رہے ہیں ؟ بالکل نہیں۔ کیا پاکستان کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ حملہ آوروں کا پیچھا کرکے ان کے ٹھکانوں پر حملہ کرے ؟ بالکل یہ پاکستان کا حق بنتا ہے۔ اگر پاکستان یہ حق استعمال کرے تو پاکستان کے شہریوں کو پاکستان کی ایئر فورس کی تعریف کرنی چاہیے یا مذمت کرنی چاہیے ؟ ہر محب وطن پاکستانی اس کی تعریف ہی کرے گا۔

اور اگر کوئی اہم آدمی اس کی مذمت کرے تو کیا یہ مناسب ہوگا؟ کوئی ذمّے دار اور ہوش و حواس رکھنے والا شخص ملک کی حفاظت کرنے والے محافظوں کی مذمّت نہیں کر سکتا۔اگر کوئی سیاسی لیڈر اپنی ہی ائیر فورس کی مذمت کرنا شروع کر دے تو پھر سب کو اس کی مذمّت نہیں کرنی چاہیے؟ اگر آپ بانی پی ٹی آئی کی بات کررہے ہیں تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوگا۔ اس کا مطلب تو یہ ہوگا، اس کا مطلب تو وہ ہوگا۔ وغیرہ وغیرہ۔

اگر کوئی شخص اپنے لیڈر کے کسی بہت غلط اور شرمناک قول یا فعل کو غلط کہنے کے بجائے اس کا دفاع کرنے کی کوشش شروع کردے یا اس کے لیے تاویلیں ڈھونڈنے لگے تو پھر وہ ایک سیاسی ورکر کی سطح سے گر کر جیالا بن جاتا ہے جس کی عقیدت اندھی اور ہوش وخرد سے ماوراء ہوتی ہے۔

بانیٔ پاکستان قائدِاعظم محمد علی جناح کا رعب ودبدبہ بڑا مشہور تھا مگر ان کے سامنے بھی مسلم لیگ کے ورکر اور راہنما سوال بھی کرتے اور اختلاف بھی کرتے تھے۔ کیا پی ٹی آئی کے کسی راہنما نے جیل میں ملاقات کے دوران بانی پی ٹی آئی سے یہ پوچھنے کی زحمت کی ہے کہ ’’حملہ آوروں کا پیچھا کرکے انھیں مارنا اور سبق سکھانا پاکستان کا حق تھا، اگر پاکستان نے یہ حق استعمال کیا ہے تو آپ نے اپنے ملک کی مذمّت کیوں کی ہے؟

آپ کا یہ بیان خونِ شہداء کی توہین کے مترادف ہے، ایسا غلط بیان دے کر آپ نے پوری قوم کے جذبات کو کیوں مجروح کیا ہے؟کیا پی ٹی آئی کے محبِ وطن لیڈروں نے کبھی ٹھنڈے دل سے یہ سوچا ہے کہ جو شخص اپنی دفاعی فورسز پر حملے کرنے والوں کی حمایت کر رہا ہے، اور اپنی ائیرفورس کے حملوں کی مذمّت کررہا ہے اسے یہ ’’اعزاز‘‘ بھی حاصل ہے کہ وہ اِس ملک کا واحد لیڈر ہے کہ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں اور غزہ میں معصوم بچوں کا قتلِ عام کرنے والا اسرائیل اور امریکا میں ساری صیہونی لابی جس کی کھل کر حمایت کر رہی ہے۔

آخر ایسا کیوں ہے؟ تمام باخبر لوگ جانتے ہیں کہ اسرائیل مڈل ایسٹ کو فتح کر چکا۔اب اس کا اگلا ٹارگٹ ایران اور پھر پاکستان کے ایٹمی اثاثے ہیں، ان اہداف کو حاصل کرنے کے خواہش مند بانی پی ٹی آئی کی کھل کر حمایت کر رہے ہیں اور اسے اقتدار میں لانا چاہتے ہیں۔

آخر کس لیے؟ اس لابی کو بانی پی ٹی آئی سے کس قسم کی توقعات ہیں؟ خان کے ساتھیوں نے یورپ اور امریکا میں اس لابی کو کس قسم کی گارنٹیاں دی ہیں، کہ وہ اسے رہا کرانے اور اقتدار دلانے کے لیے میدان میں اتر آئے ہیں۔ امریکا کے دوسری بار منتخب ہونے والے صدر نے ابھی حلف نہیں اٹھایا مگر اس کے مقرّر کردہ مشیر تمام تر سفارتی آداب کو روندتے ہوئے صبح وشام بانی پی ٹی آئی کے حق میں بیان دے رہے ہیں۔

کیا وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر تڑپ اٹھے ہیں یا پاکستان میں جمہوریت کو کمزور ہوتے دیکھ کر ان کو دل کے دورے پڑ رہے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کیونکہ بانی پی ٹی آئی کے تمام حمایتی وہ ہیں کہ فلسطین کے اڑتالیس ہزار بے گناہ مسلمانوں کے قتلِ عام پر جن کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔

یہ سب وہ ہیں کہ غزہ کے بیس ہزار معصوم بچوں کے قتل پر جن کی زبانیں گنگ ہوگئیں اور ان کے منہ سے معصوم اور مقدّس فرشتوں کی ہمدردی میں ایک لفظ نہیں نکلا بلکہ انھوں نے معصوم بچوں اور اسپتالوں پر بمباری روکنے والی قرارداد بھی پاس نہ ہونے دی اور بمباری کے لیے مزید بم اور بارود مہیّا کرتے رہے۔

جمہوریّت سے ان کی ذرا سی بھی وابستگی ہوتی تو وہ مشرقِ وسطیٰ میں بادشاہوں کی سرپرستی نہ کررہے ہوتے اور مصر میں عوام کے منتخب جمہوری صدر کو فوج کے ذریعے ہٹوا کر وہاں ایک بے رحم آمر کو مسلّط نہ کرتے۔ کیا ملک کے اندر اور باہر رہنے والے پی ٹی آئی کے سپورٹرز نے سوچا ہے کہ امریکا میں تو فری لنچ کا کوئی تصوّر نہیں ہے۔ وہ تو سودے بازی کرتے ہیں، وہ پاکستان میں کسی سیاسی لیڈر کو اقتدار دلا کر اس سے کیا کام لینا چاہتے ہیں؟

ظاہر ہے وہی کام جس کے لیے کبھی کوئی عسکری یا سویلین وزیراعظم تیار نہیں ہوا اور کسی کمزور سے حکمران نے بھی سمجھوتہ نہیں کیا وہ ہے ہماری بقاء اور سلامتی کے ضامن۔ ہمارے ایٹمی اثاثے اگر ان کی طرف سے حمایتیوں کو گارنٹیاں نہیں دی گئیں تو بانی پی ٹی آئی جو جیل میں بیٹھ کر پاک فضائیہ کی مذمّت کرسکتا ہے، دو ٹوک انداز میں آج تک کیوں نہیں کہہ سکا کہ ہم اپنے ایٹمی اثاثوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

ہر ایشو پر بیان جاری کرنے والے بانی پی ٹی آئی نے آج تک پچاس ہزار معصوم بے گناہ فلسطینیوں کو شہید کرنے والے اسرائیل کی کھل کر مذمّت کیوں نہیں کی؟ آخر اس کی کوئی وجہ تو ہوگی۔ اسرائیل کے سب حمایتی بانی پی ٹی آئی کی حمایت کررہے ہیں، آخر اس کی کوئی وجہ تو ہوگی! پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر تڑپنے والا رچرڈ گرینیل بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے بھی اتنی ہی شدّت سے تڑپ رہا ہے۔ آخر اس کی کوئی وجہ تو ہوگی!!

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں