سال 2024 توانائی قیمتوں کے حوالے سے زیادہ خوشگوار نہ رہا

وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت اپنے تمام تر دعووں کے باوجود عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہی


ظفر بھٹہ January 01, 2025

اسلام آباد:

سال 2024 توانائی قیمتوں کے حوالے سے زیادہ خوشگوار نہ رہا، صارفین کو اگرچہ بجلی کی قیمتوں میں کچھ ریلیف ملا، لیکن زیادہ تر بلند قیمت کا ہی سامنا کرنا پڑا.

وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت بجلی کی قیمتیں کم کرنے کے  وعدے پر اقتدار میں آئی، لیکن اپنے تمام تر دعووں کے باجود عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں ناکام رہی، ابھی بھی بجلی قیمت صارفین کی استطاعت سے باہر ہے. 

پاور ڈسٹربیوشن کمپنیاں ( ڈسکوز) بھاری نقصان کا شکار ہیں، جس سے گردشی قرضوں میں اضافہ ہورہا ہے، جو صارفین کو بھگتنا پڑ رہا ہے، آئی پی پیز کے ساتھ ناقص معاہدوں نے مزید بوجھ ڈالا. 

حکومت آئی پی پیز سے معاہدوں کو سدھارنے پر کام کر رہی ہے، وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظرثانی کے نتیجے میں جون 2024 سے صنعتی صارفین کیلیے بجلی 11.33 روپے فی یونٹ جبکہ گھریلو صارفین کیلیے بجلی 4.66 روپے فی یونٹ کم ہوئی ہے. 

تاہم بلند و بانگ حکومتی دعووں کے باجود بجلی کی قیمت 44.04 روپے فی یونٹ صارفین کی استطاعت سے بہت زیادہ ہے، جبکہ حکومتی ٹیکسز شامل کرکے بجلی کی قیمت 64 روپے پر پہنچ جاتی ہے، حکومت بجلی بلوں پر 50 فیصد سے زیادہ ٹیکس وصول کر رہی ہے. 

گردشی قرضے بڑھ کر 2.636 ہزار ٹریلین روپے تک پہنچ گئے ہیں، جو کہ ملکی جی ڈی پی کا 2.5 فیصد ہیں، یہ گردشی قرضوں کو 2.31 ہزار ارب روپے تک محدود رکھنے کے حکومتی ہدف سے کہیں زیادہ ہے. 

دسمبر 2023 کے اختتام پر گردشی قرضہ 2.551 ہزار ارب روپے تھا، حکومت کی جانب سے ماہانہ اور سہہ ماہی فیول ایڈجسٹمنٹ میں اضافوں کے باجود گردشی قرضہ بڑھتا چلا گیا، جس کی بنیادی وجہ صارفین سے بلوں کی عدم وصولی، ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن کے نقائص ہیں. 

ادھر بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافوں کے بعد صارفین تیزی سے سولر پر شفٹ ہورہے ہیں، اعداد و شمار کے مطابق 7 ہزار میگاواٹس سے زیادہ بجلی سولر پینلز کے ذریعے سسٹم میں شامل ہوچکی ہے. 

حکام کے مطابق ماہانہ 80 میگاواٹ بجلی نیٹ میٹرنگ کے ذریعے نیشنل گرڈ میں شامل ہورہی ہے، جبکہ زرعی شعبہ مکمل طور پر سولر پر شفٹ ہوچکا ہے، تاہم حکومت کی جانب سے آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظرثانی کی وجہ سے ریلیف کے کچھ آثار نظر آرہے ہیں. 

حکومت کیسیپٹی پیمنٹس کے خاتمے کیلیے آئی پی پیز کو راضی کرنے پر کوشاں ہیں، انرجی لاگت میں کیپیسٹی پیمنٹس 70 فیصد ہے، بجلی کی پیداواری لاگت اس وقت 9.25 روپے فی یونٹ ہے، جبکہ صارفین 18 روپے فی یونٹ کیپیسیٹی پیمنٹس کی صورت میں ادا کر رہے ہیں.

 پاور پلانٹس کو بغیر بجلی پیدا کیے سالانہ 2.5 ہزار ارب روپے کیپیسیٹی پیمنٹس کی مد میں ادا کیے جارہے ہیں، حکومت اب تک 5 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کو ختم کرچکی ہے، جبکہ مزید 18 کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں