اسلام آباد:
نومنتخب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے 20 جنوری کو دوسری مدت کیلیے عہدہ سنبھالنے کے تناظر میں منگل کو وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت اہم ملکوں میں تعینات پاکستانی سفیروں کی کانفرنس ہوئی جس میں واشنگٹن، ماسکو، بیجنگ، نیویارک، جنیوا اور افغانستان میں تعینات پاکستانی سفیروں نے شرکت کی۔
کانفرنس میں نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کے ضمن میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایاکہ اس کانفرنس میں شریک سفیرکسی دوسرے اجلاس کیلیے آئے ہوئے تھے لہذا اس کانفرنس میں برطانیہ ،ایران اوربھارت میں تعینات سفیرموجود نہیں تھے ۔
ذرائع کے مطابق اس کانفرنس میں نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مراسم کے علاوہ افغانستان اور چین کے ساتھ تعلقات کا جائزہ لیا گیا۔
ٹرمپ کے دوسری بار برسراقتدار آنے کے بعد مغربی دنیا سمیت کئی دارالحکومتوں میں ہل چل مچی ہوئی ہے۔البتہ پاکستان جو اب امریکی انتظامیہ کی ترجیحات میں نہیں ہے کو کئی قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
اس کانفرنس میں واشنگٹن میں تعینات پاکستانی سفیرنے نئی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے اپنی رائے پیش کی۔اس ضمن میں دفترخارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق کانفرنس میں خارجہ سیکرٹری آمنہ بلوچ،ایڈیشنل فارن سیکرٹریز اور سینئرڈائریکٹرزجنرل نے بھی شرکت کی۔
کانفرنس کے شرکا ء نے سال 2025ء کے حوالے سے دنیا میں رونما ہونے والی علاقائی اور عالمی تبدیلیوں پراپنا نقطہ نظر پیش کیا۔
وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے بھی خارجہ پالیسی کے حوالے سے اپنی رائے دی۔وزیرخارجہ نے کہا پاکستان دنیا کے تمام ملکوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو مستحکم کرنا چاہتا ہے ۔
انہوں نے سفیروں پر زور دیا کہ وہ عالمی سطح پر پاکستان کے پروفائل کوبہتربنائیں اور عالمی سطح پر دوسرے ملکوں کے ساتھ شراکت داری کو مضبوط کریں۔پاکستانی سفیروں کی سالانہ کانفرنس یوں تو معمول کی بات ہے لیکن مختصردورانیے کی یہ کانفرنس بھی خاص اہمیت کی حامل ہے۔