13 دسمبر کو شروع ہونے والا بہار میں بی پی ایس سی امتحانات کے خلاف طلبا کا بڑا احتجاج پر تشدد رخ اختیار کر گیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سراپا احتجاج طلباء نے بی پی ایس سی کے 2024 مشترکہ امتحان کی منسوخی اور شفافیت کے فقدان پر حکومت سے جوابدہی مانگی تھی، مودی سرکار اپنی نا اہلی چھپانے کے لئے پرشانت کشور اور جان سوراج پارٹی پر طلباء کو اکسانے اور امن و امان خراب کرنے کے الزامات لگا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بوکھلاہٹ کا شکار مودی سرکار نے پرشانت کشور اور 700 نامعلوم مظاہرین پر مقدمہ درج کر لیا، نام نہاد جمہوریت کی دعویدار مودی سرکار نے طلباء کے جمہوری حق پر ڈاکا ڈالتے ہوئے لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا بے دریغ استعمال کیا۔پولیس کے تشدد سے مظاہروں کے دوران متعدد طلباء شدید زخمی ہوئے جو ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں، پرامن مظاہرین پر پولیس کی جانب سے تشدد نے صورتحال نہایت کشیدہ کر دی۔
پرشانت کشور نے کہا کہ احتجاج طلباء کا آئینی حق ہے اور اسے دبایا نہیں جا سکتا،
مظاہرین پر پولیس کے تشدد کے خلاف راشٹریہ، جنتا دل، کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے شدید مذمت کی۔
بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے طلباء کے پرامن احتجاج کو ظلم و جبر کے ذریعے کچلنے پر شدید مخالفت کی، پولیس نے پرشانت کشور اور جان سوراج پارٹی پر بغیر اجازت احتجاج منظم کرنے کا بےبنیاد الزام بھی لگایا۔
دوسری جانب پرشانت کشور نے مظاہروں میں شرکت کر کے طلباء کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اورحکومت کو طلباء کے مسائل سننے اور بی پی ایس سی امتحانات کی شفافیت یقینی بنانے کا مطالبہ بھی کیا۔
بِہار میں مظاہرین کیخلاف غیر قانونی کاروائیاں مودی کے جمہوریت کے دعوؤں پر گہرا سوالیہ نشان ہے۔